Sep ۰۲, ۲۰۱۸ ۱۷:۵۵ Asia/Tehran
  • یمنی بچوں کے قتل عام کا سعودی عرب نے کیا اعتراف

آخرکار جارح سعودی اتحاد نے بین الاقوامی دباؤ کے تحت، یمن کے صوبہ صعدہ میں یمنی بچوں کی بس پر حملے کا اعتراف کرلیا-

جارح سعودی اتحاد کی مشترکہ جائزہ ٹیم ( جے آئی اے ٹی ) کے ترجمان منصور احمد المنصور نے صوبہ صعدہ میں یمنی بچوں کی بس پر حملے کو ایک غلطی تسلیم کرلیا ہے- واضح رہے کہ جارح سعودی اتحاد نے جمعرات نو اگست کو صوبہ صعدہ کے شہر ضحیان میں یمنی بچوں کی بس پر حملہ کردیا تھا جس میں پچپن بچے شہید اور 77 دیگر زخمی ہوگئے تھے- اس حملے کے تقریبا ایک ہفتے کے بعد سعودی عرب کے لڑاکا طیاروں نے صوبہ الحدیدہ کے شہر الدریھمی کے علاقے الکوعی میں یمنی پناہ گزینوں کی دو گاڑیوں پر حملہ کیا تھا اس حملے میں بھی ستائیس بچے اور چار عورتیں شہید ہوگئی تھیں ۔ بہت سے بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان جرائم کی مذمت کی ہے- 

سعودی اتحاد نے یہ اعتراف ایسے میں کیا ہے کہ اس سے قبل اس اتحاد کے ترجمان  "ترکی المالکی" نے بچوں کی بس پر حملے کو قانونی فوجی اقدام قرار دیا تھا۔ سعودی اتحاد نے صوبہ صعدہ کے طلبا کی بس پر حملے کی توجیہ کرتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ ان سے یہ حملہ غلطی سے ہوگیا ہے، تاکہ رائے عامہ کو مطمئن کرسکیں۔ جبکہ آل سعود کا یہ اقدام اور اس کی متضاد بیانی، نہ صرف آل سعود کے جرائم کے تعلق سے لوگوں کو مطمئن نہیں کرسکی ہے بلکہ رائے عامہ ماضی سے زیادہ سعودی عرب کی قیات والے اس اتحاد کے خلاف مقدمہ چلانے کے لئے، عالمی سطح پر اقدامات عمل میں لائے جانے کی منتظر ہے، تاکہ یمنی بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کی جائے- سعودی اتحاد نے رائےعامہ کے دباؤ کے بعد مجبور ہوکر یمنی بچوں کی بس پر جارحانہ حملے کی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی تاکہ کسی حد تک اس ہولناک جرائم کے نتائج سے خود کو بچاسکے۔ اسی لئے سعودی اتحاد نےایک بیان جاری کرنے کے ساتھ ہی اس حملے کو غلطی تسلیم کرتے ہوئے صرف اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے-  

اپنے جرائم کے بارے میں آل سعود کے اس اعتراف نے اس امر کو ضروری قرار دے دیا ہے کہ اقوام متحدہ کے توسط سے دوسری بار بچوں کے حقوق کے کنوینشن کی خلاف ورزی کرنے والے ملکوں کی بلیک لسٹ میں سعودی عرب کا نام شامل کیا جائے اور سعودی عرب کے جرائم کی تحقیقات کے لئے ایک بین الاقوامی کمیٹی تشکیل دی جا‏ئے اور اس مسئلے کو ہیگ کی بین الاقوامی عدالت میں پیش کیا جائے۔ حال ہی میں یمنی بچوں پر دو مرتبہ سعودی اتحاد کے حملوں کی کوریج اس حد تک میڈیا نے کی، اور ان حملوں کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیموں اورعالمی اداروں نے بھی اتنی زیادہ مذمت کی کہ بعض امریکی سینیٹر بھی اس پر ردعمل ظاہر کئے بغیر نہیں رہ سکے- 

مثال کے طور پر امریکی سینیٹر کریس مورفی نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ یہ بات ہمارے لئے ناقابل تصور ہے کہ ہم دلچسپی کے ساتھ یمنی بچوں کے قتل عام میں شریک ہوں، خاص طور پر ایسے میں جبکہ اس میں امریکہ کی سلامتی کے لئے کوئی منفعت بھی نہیں ہے۔ یہ مسئلہ واقعی میں دیوانہ کردینے والا ہے۔ انہوں نے سینٹ میں ایک تصویر کے پاس کھڑے ہوکر، جو یمن میں ایک تدفین کے موقع پر سعودی اتحاد کے حملے سے متعلق تھی، سعودی اتحاد کے لئے واشنگٹن کی جاری حمایت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یمنی عوام کے خلاف حملوں میں امریکہ کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی بس کو پانچ سو پونڈ کے ایک بم سے نشانہ بنایا گیا، ایک ایسا بم جو امریکہ میں بنایا گیا ہے اور اسے سعودی اتحاد کے ہاتھوں فروخت کیا گیا ہے- یمن کے خلاف جنگ کے ہولناک پہلوؤں کے سلسلے میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور گروہوں کے روز افزوں انتباہات کے باوجود بہت سے مغربی ممالک خاص طور امریکہ، بدستور سعودی اتحاد کے لئے اپنی اسلحہ جاتی اور لجسٹیکی سپورٹ جاری رکھے ہوئے ہے- اور اس طرح سے اقوام عالم بدستور آل سعود کے جرائم خاص طور پر بچوں کی قاتل اس حکومت کے جرائم کا مشاہدہ کر رہی ہیں-           

ٹیگس