امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ، میٹس کا سفر ملتوی
امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد چین اور امریکہ کے تعلقات کو مختلف طرح کے نشیب و فراز کا سامنا ہے-
واشنگٹن اور چین کے درمیان اختلافات ، سیاسی ، اقتصادی ، فوجی، سیکورٹی اور اسٹریٹجک سطح پر مختلف پہلؤوں کے حامل ہیں- روس کے ساتھ چین بھی عالمی مسائل میں ٹرمپ کے یک طرفہ رویے کے اصلی مخالفین میں ہے جبکہ بیجنگ تجارتی میدان میں امریکی صدر کے رویے پر شدید تنقیدیں بھی کرتا ہے- درحقیقت چینی اشیاء پر ٹرمپ حکومت کی نئی ٹیرف پالیسی ہی امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ کا باعث بنی ہے کیونکہ بیجنگ نے بھی واشنگٹن کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکہ سے چین میں درآمد ہونے والی اشیاء پر بھی ٹیرف لگا دیا ہے-
چین کے وزیراعظم لی کچیانگ نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ تجارتی جنگ کسی کے بھی فائدے میں نہیں ہے تاہم فوجی اور اسٹریٹیجک پہلو سے بھی دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ آرائی کے مرحلے میں پہنچ گئے ہیں- اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی جنگ اور جنوبی چین کے سمندر میں دونوں ملکوں کے جنگی بیڑوں کے درمیان مقابلہ آرائی، دوبین الاقوامی طاقتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا باعث ہوئی ہے-جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے پروفیسر رابرٹ سوتر کا کہنا ہے کہ چین اور امریکہ اپنے درمیان اختلافات کو مینیج نہیں کر سکے ہیں- اس وقت واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان سب سے اہم اختلاف چین کی فوجی توسیع پسندی اور جنوبی چین کے سمندر میں اپنی ہژمونی بڑھانے کی کوششوں پر مرکوز ہے- چین کے اقدامات کہ جس نے مشرقی ایشیاء میں امریکہ کے روایتی نفوذ کو چیلنج کردیا ہے واشنگٹن کے شدید ردعمل کا باعث ہوئے ہیں- اس تناظر میں امریکی وزیرجنگ جیمس میٹس نے اپنا دورہ چین منسوخ کردیا ہے- طے یہ پایا تھا کہ میٹس اس مہینے میں چین میں اس ملک کے حکام سے ملاقات کریں گے - میٹس کے دورہ چین کی منسوخی ، جزیرہ اسپراٹلی کے کشیدگی کے شکار علاقے میں چین کے ایک جنگی بیڑے اور جنوبی چین کے سمندر میں ایک امریکی بیڑے کے خطرناک شکل میں ایک دوسرے کے مدمقابل آجانے کے بعد انجام پائی ہے- بحرالکاہل کے امور میں خاص طور سے جنوبی چین کے سمندر اور چین کے مشرقی سمندر میں پڑوسیوں کے ساتھ بحرچین کے اختلافات میں امریکہ کی مداخلت بڑھتی جا رہی ہے- میٹس نے اس سلسلے میں تاکید کی ہے کہ امریکہ ، آزاد جہازرانی کے لئے اطمینان حاصل کرنے کے لئے جنوبی سمندر میں اپنی گشت جاری رکھے گا- ایشیاء اور بحرالکاہل خاص طور سے جنوبی چین کے سمندر میں امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی کا عمل بڑھتا ہی جا رہا ہے- اس تناظر میں واشنگٹن نے چین کے پڑوسیوں کی حمایت شروع کر دی ہے اور ان ملکوں کے ساتھ اپنے فوجی اور اسلحہ جاتی تعلقات کافی بڑھا لئے ہیں- اس کی وجہ امریکہ کی جانب سے جنوبی چین کے سمندر میں چین کے بحری دعوے کو قبول نہ کرنا ہے اورامریکی بیڑوں کی گشت زنی اور جاسوس طیاروں کی پروازیں اور اس سمندر میں امریکہ کی بحری گشت کا مقصد واشنگٹن کی فوجی موجودگی کی نمائش اور چین کے دعؤوں اور اقدامات کی مخالفت پر تاکید کرنا ہے- واشنگٹن کا موقف چین کے سمندری اور زمینی دعؤوں کے سلسلے میں اپنے ایشیائی اتحادیوں کی حمایت کرنا ہے اور اس کے مقابلے میں چین کا موقف مشرقی ایشیاء میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت کی مخالفت پر استوار رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی اس علاقے میں امریکہ کی بڑھتی ہوئی فضائی اور بحری موجودگی کو اپنی قومی سلامتی کے لئے خطرہ سمجھتا ہے - چین کی نظر میں امریکہ کا دشمنانہ ردعمل اور اقدامات بھی کھل کر سامنے آگئے ہیں - ایشیاء اور بحرالکاہل کے علاقے میں امریکہ کا مداخلت پسندانہ رویہ اور اس ملک کی قومی سلامتی کی اسٹریٹجی کا اعلان کہ جس میں چین کو ایک خطرہ قراردیا گیا ہے ، اس بات کا باعث بنا ہے کہ چینی اپنی فوجی صلاحیتوں خاص طور سے میزائلی طاقت کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کی کوشش کریں-