Nov ۲۴, ۲۰۱۸ ۱۷:۰۲ Asia/Tehran
  • شام اور لیبیا کے مسائل کے حل کے لئے میڈیٹرین ڈائیلاگ فورم کے اجلاس کا انعقاد

بحیرہ روم کے ممالک خاص طور سے شام اور لیبیا کے مسائل و مشکلات کا جائزہ لینے کے لئے میڈیٹرین ڈائیلاگ فورم کا اجلاس روم میں منعقد ہوا جس میں دنیا کے چھپن ممالک کے نمائندے شریک ہوئے-

اجلاس کے شرکاء نے بحیرہ روم  کے ممالک کے موجودہ بحران منجملہ لییبا کے سیاسی بحران، پناء گزینوں کے موضوع اور شام کے مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے ان کے حل پر تاکید کی- 

یہ اجلاس ایسے عالم میں منعقد ہوا کہ حالیہ برسوں میں مشرق وسطی کے بہت سے ممالک خاص طور سے شام اور لیبیا کے مسائل و مشکلات میں شدید اضافہ ہوا ہے- ان ملکوں میں مغربی ممالک کی مداخلت اور ان میں موجودہ تیل و گیس سمیت مختلف قدرتی ذخائر میں اپنا حصہ چاہنے کی وجہ سے اس علاقے کے ممالک میں سیاسی ، اقتصادی ، مہاجرتی اور سیکورٹی بحران میں شدت آگئی ہے- یہاں تک کہ اس وقت لیبیا میں جاری بحران، سیاسی عدم استحکام ، بدامنی اور دہشتگردانہ سرگرمیوں کے خطرات میں اضافہ ، پناہ گزینی اور مہاجرت کا تسلسل ، بحران شام اور اس ملک کا سیاسی مستقبل، بحیرہ روم کے ساحلی علاقوں کے جملہ مسائل و مشکلات ہیں-

بحیرہ روم کا ایک اہم ملک لیبیا دوہزارگیارہ سے سیاسی تبدیلیوں کے بعد سے عدم استحکام اور بحران کا شکار ہے- یہ حالات اس ملک میں دہشتگرد گروہوں کی موجودگی میں اضافے اورعلاقے کے دیگر ممالک میں دہشتگردی پھیلنے کا خطرہ بڑھنے کا باعث بنے ہیں-

دوسری جانب لیبیا میں کوئی مضبوط مرکزی حکومت نہ ہونے کے سبب لیبیا ، افریقہ سے یورپ جانے والے مہاجرین کی ایک اہم گذرگاہ میں تبدیل ہوگیا ہے یہاں تک کہ بہت سے مہاجرین اپنے اقتصادی مسائل، بے روزگاری ، غربت اور بدامنی سے بچنے کے لئے بحیرہ روم سے گذر کر یورپی ساحلوں تک پہنچنا چاہتے ہیں- اس سلسلے میں افریقی پارلیمنٹ کے نائب سربراہ جمال بوراس کا کہنا ہے کہ شمالی افریقہ کے ممالک خاص طور سے لیبیا کو غیرقانونی مہاجرت کی بنا پر بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ لیبیا کے بحران کے حل کے لئے اٹلی کے شہر پالرمو میں ہونے والا اجلاس اور صلاح و مشورہ بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوا- اس کے باوجود صلاح و مشورہ جاری رکھنے اور اٹلی میں انتخابات کے انعقاد کے لئے مناسب ماحول فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں-

سعودی عرب و امریکہ اور ان کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کی دہشتگردانہ سرگرمیوں کی وجہ سے دوہزارگیارہ سے شام میں بحران شروع ہوا جس کا مقصد علاقے کے توازن کو بدلنا تھا تاہم اگرچہ شامی حکومت کو دہشتگردوں کے مقابلے میں بھاری کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور اس وقت دہشتگرد اور ان کے حامی کمزور پوزیشن میں ہیں تاہم شام میں جنگ سے پیدا ہونے والے مسائل و مشکلات نے نہ صرف اس ملک کو بلکہ علاقے کے دیگر ممالک کو بھی متاثر کیا ہے یہاں تک کہ یورپ کی جانب پناہ گزینوں کی ہجرت کا سلسلہ یورپی ممالک کے لئے سنگین مشکل میں تبدیل ہوگیا ہے- 

 یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی اس سلسلے میں کہتی ہیں کہ بحیرہ روم کے شمال و جنوب کی سیکورٹی میں فرق کا قائل نہیں ہوا جا سکتا بلکہ علاقے میں پائدار امن و استحکام کی کوشش کرنا چاہئے-

ان حالات میں بحیرہ روم کے ساحلی ملکوں کے نمائندوں نے میڈیٹرین ڈائیلاگ فورم کے اجلاس میں شرکت کرکے موجودہ مسائل کے سلسلے میں صلاح و مشورے کے ساتھ ہی اس علاقے خاص طور سے علاقے کے آشوب زدہ ممالک میں استحکام کے لئے کوئی طریقہ کار تلاش کرنےکی کوشش کی ہے-

 

ٹیگس