اسلامی انقلاب کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پر حسن نصراللہ کا خطاب
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اسلامی انقلاب کی چالیسویں سالگرہ کی مناسبت سے، جنوبی بیروت میں منعقدہ جشن میں ایران کے اسلامی انقلاب کی بعض اہم کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے اسلامی انقلاب سے مقابلے کےلئے امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کے مشترکہ اقدامات اور کوششوں کا ذکر کیا-
اسلامی انقلاب ایران کو گذشتہ چالیس برسوں کے دوران اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں کہ جن میں دو سیاسی کامیابیوں کا سید حسن نصراللہ نے ذکر کیا-
گذشتہ چالیس برسوں کے دوران اسلامی انقلاب کی ایک اہم ترین کامیابی ، خارجہ اور داخلہ پالیسی میں خودمختاری حاصل ہونا ہے- داخلہ پالیسی کے لحاظ سے کوئی بھی غیرملکی طاقت ایران میں اپنی مداخلت انجام نہیں دے سکتی اور کسی بھی عہدیدار نے اقتدار کی کرسی تک پہنچنے کے لئے غیر ملکی حمایت حاصل نہیں کی ہے- اور خارجہ پالیسی کے اعتبار سے کوئی بھی ملک نہ صرف اسلامی جمہوریہ ایران کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرسکتا بلکہ کوئی بھی طاقت، حکومت ایران پر اپنے مطالبات اور اہداف کو مسلط نہیں کرسکتی- اس مسئلے کو گذشتہ رات کی تقریر میں سید حسن نصراللہ نے، اسلامی انقلاب کی پہلی کامیابی کے طور پر ذکر کیا- سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ایران دنیا کے ان چند معدودے ملکوں میں سے ہے کہ جو اپنے ارادوں اور فیصلوں میں خودمختار ہے اور ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی وجہ بھی یہ ہے کہ ایران ایک خودمختار، صاحب اختیار اور اپنے فیصلے خود ہی کرنے والا ملک ہے-
ایران کے اسلامی انقلاب کی دیگر کامیابیوں میں سے ایک جمہوری نظام حکومت کا ہونا اور عوام کے ووٹوں کو اہمیت دینا ہے- گذشتہ چالیس برسوں کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران میں پینتیس انتخابات ہوئے ہیں۔ یہ ایسے میں ہے کہ بہت سے ملکوں میں بنیادی طور پر الیکشن، کوئی معنی و مفہوم نہیں رکھتا، اور حکام کا انتخاب عوامی ووٹوں کی بنیاد پر نہیں ہوتا، بلکہ اقتدار کی ماہیت خاندانی ہے- سید حسن نصراللہ اس سلسلے میں بھی اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران میں انقلاب کے بعد سے ہی، روز اول سے ملک کی بنیاد عوامی اور جمہوری نظام پر قائم ہے، کہا کہ ایران کی انتخابی کارناموں کا سلسلہ کبھی نہیں حتی ایران کے خلاف مسلط کردہ آٹھ جنگ کے دوران بھی رکا نہیں-
سید حسن نصراللہ نے کل رات کی تقریر میں اسلامی انقلاب سے مقابلے کے لئے امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کے اقدامات اور کوششوں کی جانب اشارہ کیا ان اقدامات میں سے ایک اسلامی انقلاب کے افکار سےمقابلہ ہے- درحقیقت ایران کے اسلامی انقلاب کے افکار سے مقابلے کی ایک اہم وجہ اس انقلاب کی نئی اور گہری فکر و سوچ ہے- حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل اس سلسلےمیں سعودی ولیعہد کے ایک اعتراف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ محمد بن سلمان نے یہ اعتراف کیا ہے کہ واشنگٹن کا ان سے مطالبہ ہے کہ امام خمینی رح کے افکار کے مقابلے میں، وہابی افکار اور وہابیت کو پھیلایا جائے-
سید حسن نصراللہ کی تقریر کا ایک اہم محور، ایران کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کے ممکنہ حملے کا موضوع تھا- اسرائیلی اور امریکی حکام وقتا فوقتا اسلامی ایران کو فوجی حملے کی دھمکی دیتے رہتے ہیں- رہبر انقلاب اسلامی نے اس وقت، کہ جب ٹرمپ نے دوبارہ ایران کے خلاف پابندیاں عائد کی تھیں تو فرمایا تھا " جنگ نہیں ہوگی " - سید حسن نصراللہ نے بھی کل رات کہا کہ ایران کے خلاف مدتوں سے اسرائیل کی جنگ کا امکان نہیں پایا جاتا-
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے اپنی تقریر کے اختتام پر ، ایران کے خلاف عائد پابندیوں کے سبب درپیش مشکلات کا مقابلہ کرنے اور ایران میں اس مرحلے سے گذرنے کی توانائی پائے جانے کا ذکر کیا - سید حسن نصراللہ نے رہبر انقلاب کی بصیرت اور مشکلات کے مقابلے میں عوام کے صبر اور پائیداری کو، ان مشکلات اور چیلنجوں سے گذرنے میں ایران کی کامیابی کا دو عامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی محاذ کی کامیابی کا افق بہت روشن ہے-