سوچی اجلاس ؛ شام میں ایران و روس کے درمیان تعمیری تعاون
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری روس کے وزیر دفاع سرگئی شویگو کی دعوت پر ایک اعلی سطح وفد کے ہمراہ اس ملک کے دورے پر ہیں-
میجرجنرل باقری اپنے اس دورے میں روس کے وزیر دفاع اور دیگر فوجی حکام سے ملاقات و گفتگو کے ساتھ ہی دہشتگردی سے نمٹنے کے موضوع پر سوچی میں منعقدہ سہ فریقی جلاس میں شرکت کریں گے-
آستانہ مذاکرات کے تناظر میں شام کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے ایران ، روس اور ترکی کے سربراہوں کا چوتھا اجلاس سوچی میں منعقد ہو رہا ہے اوراس میں شرکت کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی اس وقت روس میں ہیں-
اسلامی جمہوریہ ایران ، روس اور ترکی کے صدور ، سوچی اجلاس میں آستانہ مذاکرات کے عمل میں پیشرفت کے تناظر میں شام کے تازہ ترین سیاسی و جنگی حالات کا جائزہ لیں گے-
اس موضوع پر ایران ، روس اور ترکی کے سربراہوں کا پہلا سہ فریقی اجلاس بائیس نومبر دوہزارسترہ میں سوچی میں ، دوسرا اجلاس چار اپریل دوہزاراٹھارہ میں انقرہ میں اور تیسرا اجلاس ستمبر دوہزار اٹھارہ میں تہران میں منعقد ہوا تھا-
ان اجلاسوں کے انعقاد سے آستانہ عمل میں کافی پیشرفت ہوئی ہے- آستانہ مذاکرات کا عمل اسلامی جمہوریہ ایران کی جدت عمل اور روس و ترکی کے تعاون سے شام میں قیام امن کی غرض سے شروع ہوا ہے- یہ عمل اب تک غیرمعمولی کامیابی کا حامل رہا ہے-
انسانی بحران کو روکنے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تیزی لانے کے لئے شام میں کم کشیدہ علاقے قائم کرنا اور سن دوہزار انیس کے اوائل میں شام میں آئینی کمیٹی کے پہلے اجلاس کے انعقاد کے لئے ہونے والا سمجھوتہ آستانہ مذاکرات کی جملہ پیشرفت ہے-
آستانہ مذاکرات کا عمل ایک ایسا سیاسی عمل ہے جس میں امریکہ کا کوئی براہ راست دخل نہیں ہے اور اسی مسئلے نے شام میں ایران ، روس اور ترکی کے سہ فریقی تعاون کو کامیابی اور پیشرفت سے روبرو کیا ہے-
شام میں میدان جنگ کی موجودہ صورت حال سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک میں دہشتگردوں کا قصہ جلد ہی ختم ہونے والا ہے- اسی طرح اگر سیاسی لحاظ سے دیکھا جائے تو مختلف عرب ممالک دمشق میں اپنا سفارتخانہ پھر سے کھول رہے ہیں اور شام کو عرب لیگ میں دوبارہ لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ آستانہ عمل کی کامیابی کا ہی نتیجہ ہے-
اس درمیان شام میں روس اور اسلامی جمہوریہ ایران کا کردار دیگر ملکوں سے زیادہ نمایاں رہا ہے- تہران اور ماسکو نے بشار اسد کی قانونی حکومت کی حمایت اور اس ملک کے فوجیوں کی عسکری مشاورتی مدد کر کے اس ملک سے دہشتگردی کے خطرے کو دور کردیا- شام میں روس اور ایران کے درمیان تعمیری تعاون نے اس ملک کے سیاسی و جنگی معاملات کو بشاراسد حکومت کے مفاد میں تبدیل کردیا ہے اور اس تعاون کا نتیجہ یکے بعد دیگرے عرب ممالک کی دمشق میں واپسی اور شام میں اپنا سفارت خانہ کھولنے کی شکل میں سامنے آیا ہے-
دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایران اور روس کا مشترکہ تعاون اور مغربی ایشیا کے علاقے میں دہشتگردی کی لعنت کا کمزور ہونا اس شعبے میں تہران و ماسکو کے درمیان تعاون کی اہمیت کا ثبوت ہے-
شام اور مجموعی طور پر مغربی ایشیا کے علاقے سے دہشتگردی کی مکمل بیخ کنی کے لئے ایران اور روس کے درمیان تعاون جاری رہنا ضروری ہے- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری کا بیک وقت دورہ روس اور سوچی اجلاس میں شرکت ، مغربی ایشیا کے علاقے میں دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون کے موثر ہونے کا ثبوت ہے-