Mar ۱۰, ۲۰۱۹ ۱۶:۳۶ Asia/Tehran
  • بیت المقدس کو یہودی رنگ دینے کی شدید مذمت

بیت المقدس میں ارتھوڈکس چرچ کے سینئر بشپ عطا اللہ حنا نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیت کا رنگ دینے کی صیہونی حکومت کی سازش، جرم ہے-

عطا اللہ حنا نے مزید کہا کہ غاصب قوتیں، امریکی حمایت سے بیت المقدس کا تشخص ختم کرنے کے لئے اسلامی اورعیسائی مذہبی مقامات کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے وہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی موجودگی کم کرنے اور فلسطینی کاز کو بھی ختم کرنے کے درپے ہیں- صیہونی حکومت کی نسل پرستانہ پالیسیاں فلسطین میں عیسائیوں کی تعداد میں کمی کا باعث ہوئی ہیں- ابھی کچھ دنوں پہلے بیت المقدس کی حامی اسلامی و عیسائی تنظیم نےاعلان کیا تھا کہ ، انیس سو سینتالیس میں بیت المقدس میں ستائیس ہزار عیسائی رہائش پذیر تھے لیکن اس وقت ان کی تعداد چار ہزار سے بھی کم ہوگئی ہے اور اس کی وجہ صیہونی حکومت کی پالیسیاں ہیں- اس رپورٹ کے مطابق ناجائز صیہونی حکومت کی تشکیل سے پہلے تک فلسطینی آبادی کا بیس فیصد عیسائی تھی جبکہ آج ان کی تعداد دوفیصد سے بھی کم ہوگئی ہے- اسرائیل نے بیت المقدس سے عیسائیوں کو نکالنے کے لئے مختلف اقدامات انجام دیئے ہیں جس میں روزگار اور رہائش کے سلسلے میں ان کے ساتھ برتی جانے والی امتیازی پالیسیاں بھی ہیں- غاصب صیہونی حکومت کا مقصد،  فلسطینیوں کو نکال کر ان کی جگہ صیہونیوں کو لانا ہے- صیہونی حکومت نے ملت فلسطین کے خلاف اپنی ہمہ گیر جنگ جاری رکھ کر ، بیت المقدس میں دینی و مذہبی مقامات تک فلسطینیوں کے جانے پرسخت قسم کی پابندیاں اور شرائط عائد کرکے ملت فلسطین کے خلاف مذہبی جنگ تیز کردی ہے- صیہونیوں کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظرانداز کرنا اور بین الاقوامی کنونشنوں کی بار بار خلاف ورزی نے عالمی برادری کو عاجز کر دیا ہے- صیہونی حکومت، فلسطینی علاقوں اور وہاں موجود اسلامی مقدس مقامات پر مکمل قبضہ کر کے اپنے اس قبیح عمل کو عالمی برادری سے تسلیم کرانا چاہتی ہے تاکہ پورے اطمینان سے مسجدالاقصی سمیت فلسطینی علاقوں کے خلاف اپنے تسلط پسندانہ اور تباہ کن اقدامات انجام دے سکے- مقبوضہ بیت المقدس کے قدیم محلوں میں قیامت چرچ ، مسجد قبۃ الصخرہ ، مسجد الاقصی اور تاریخی قبرستان بھی موجود ہیں جو ایک ہزار سال سے زیادہ قدیمی ہیں اور بیت المقدس کے تاریخی تشخص کے گواہ ہیں- اسی بنا پر اقوام متحدہ کے ادارے یونسکو نے ان مقامات کو تاریخی اورعالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں درج کر رکھا ہے اور صیہونی حکومت کو ان مقامات کو نقصان پہنچانے کے سلسلے میں بارہا انتباہ بھی دیا ہے- جبکہ صیہونی حکومت یونسکو اوراقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے مطالبات وانتباہات  کو نظرانداز کرتے ہوئے بیت المقدس کو ڈھانے اور اس کے تاریخی ، قومی اوردینی  تشخص کو تباہ و برباد کرنے کے اقدامات کرتی رہتی ہے- توسیع پسندی اور ویرانی و تباہی بیت المقدس کی غاصب حکومت کا ایک بنیاد ایجنڈہ ہے اور اس راہ پر چلنا اور بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت بنانا نیز اسے عالمی برادری سے تسلیم کرانا صیہونی حکومت کے تمام گروہوں اور جماعتوں کی فعالیت کا محور ہے -

اپریل دوہزار انیس میں قبل ازوقت پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے موقع پر سیاسی میدان میں اقتدار کی جنگ ، مقابلہ آرائی اور بعض اختلافات کے باوجود صیہونی حکومت کی سیاسی جماعتوں کے درمیان نسل پرستانہ پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لئے انجام پانی والے اقدامات اور یکجہتی اس حقیقت کا سب سے بڑا ثبوت ہے-  امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد فلسطین کے حالات پرایک نگاہ ڈالنے سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ ٹرمپ کی خودغرضی پر مبنی پالیسیوں اور رویے سے امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی ہمہ گیر حمایت وسیع تر ہوگئی ہے- سینچری ڈیل کے اصلی محور میں بیت المقدس کا موضوع ہے اوراس منصوبے پر عمل درآمد ہونے کی صورت میں بیت المقدس ، فلسطینیوں کے ہاتھ سے نکل جائے گا لیکن بیت المقدس پر تسلط کے لئے امریکہ اور صیہونی حکومت کے مشترکہ تسلط پسندانہ اقدامات پرہونے والا ردعمل، عالمی برادری اور فلسطینیوں کوغاصبانہ پالیسیاں تسلیم کرانے میں ناکامی کا باعث بنا ہے-

 

ٹیگس