امریکی سینٹ میں سعودی اتحاد کی حمایت روکنے کی قرادار منظور
امریکی سینٹ نے آج چودہ مارچ کو ایک ایسی قرارد کی منظوری دی ہے جس میں امریکی حکومت سے، جنگ یمن میں سعودی اتحاد کی فوجی حمایت منقطع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے-
اس قرارداد کی، 46 مخالف ووٹوں کے مقابلے میں چوّن موافق ووٹوں سے سینٹ میں منظوری دی گئی- اس قرارداد کے عملی ہونے کی راہ میں تین قدم کا فاصلہ ہے- پہلے قدم میں یہ قرارداد امریکی ایوان نمائندگان میں منظور کی جائے گی- اس لحاظ سے کہ ایوان نمائندگان میں اکثریت ڈموکریٹس کی ہے اس لئے اس کی منظوری کا امکان زیادہ ہے-
دوسرے قدم میں اگر ایوان نمائندگان میں اس قرارداد کی منظوری ہوجاتی ہے تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس کو ویٹو کئے جانے کا امکان ہے- اور تیسرے قدم میں اگر ٹرمپ نے اس قرارداد کو ویٹو کردیا تو پھر اس پر عملدرآمد کے لئے کانگریس کے دوتہائی اراکین کی جانب سے منظوری کی ضرورت ہوگی اور اگر یہ منظوری ہوجاتی ہے تب کہیں جاکے امریکی حکومت، یمن کے خلاف جنگ میں سعودی اتحاد کی حمایت بند کرے گی- لیکن اگر کانگریس کا دوتہائی ووٹ صدر کے ویٹو کو غیر موثر نہ بنا سکا تو پھر یمن کے خلاف جنگ میں سعودی اتحاد کے لئے امریکی حمایت بدستور جاری رہے گی-
اس سے قطع نظر کہ یہ قرارداد عملی ہونے کے مرحلے تک پہنچے سکے گی یا نہیں، اس سے کچھ اہم پیغام ہمیں ملتے ہیں۔ جن میں سے بعض یہ ہیں :
اول تو یہ کہ امریکی اقتدار کے ایک اہم ادارے نے یمن کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد کے جرائم کی حمایت کا اعتراف کیا ہے- اس سے قبل بھی بعض امریکی نمائندے، یمن کے خلاف جنگ میں امریکہ کی شراکت کا صراحتا اعتراف کرچکے ہیں-
امریکی کانگریس میں پہلی مسلمان خاتون رکن الھان عمر نے امریکی صدر ٹرمپ کو ایسا شخص قرار دیا ہے کہ جنھیں سعودی عرب نے ڈالر دے کر خرید لیا ہے۔ ڈیموکریٹ کی اس مسلمان خاتون رکن کانگریس نے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں سعودی عرب اور خاص طور سے بن سلمان کو بچائے جانے کے بارے میں ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ سعودی عرب نے اس بات کو بخوبی ثابت کر دیا ہے کہ ایک صدر کو بھی خریدا جا سکتا ہے۔الھان عمر، چھے نومبر کے ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے امریکی کانگریس پہنچی ہیں۔
دوم یہ کہ امریکہ کے اندر سعودی عرب سے تعلقات کے سلسلے میں شدید اختلاف پیدا ہوگیا ہے - امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی کابینہ کے بعض اراکین نے، کچھ ریپبلکن اراکین کے ہمراہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں موجودہ صورتحال جاری رہنے کا مطالبہ کیا ہے- جبکہ ڈموکریٹ کی اکثریت اور بعض ریبپلیکنز نے بھی ریاض کے ساتھ رابطے کی موجودہ صورتحال پر روک لگانے اور اس ملک پر مزید دباؤ بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے- چنانچہ ایسا لگتا ہے کہ سعودی عرب پر دباؤ مزید بڑھانے اور اس کی حمایت منقطع کرنے کا نظریہ غلبہ حاصل کرلے گا- جیسا کہ سینٹ میں دیکھنے میں آیا ہے کہ اس میں موجود اکثریت نے، کہ جو ریپبلیکنز ہیں، جنگ یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی حمایت منقطع کرنے کی حمایت میں قرارداد کی منظوری دے دی ہے-
تیسرے یہ کہ سعودی عرب کا پٹرو ڈالر، واشنگٹن میں اپنا اثر کھو رہا ہے- درحقیقت جنگ یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی حمایت روکے جانے کی قرارداد کی منظوری کا ایک اہم ترین پیغام یہ ہے کہ سعودی لابی اور اس کے پٹرو ڈالر کا اب امریکہ میں ، وہ ماضی والا اثر باقی نہیں رہا ہے اور اس کے اثرات میں کمی آئی ہے-
امریکی سینٹ کے ڈموکریٹ رکن اور 2020 کے صدارتی انتخابات کے ایک نامزد امیدوار برنی سنڈرز نے کہا ہے کہ سینٹ نے جو کام انجام دیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ اب ، ظالم ، جارح اور قاتل سعودی حکومت کی فوجی حمایت نہیں کرے گا-
امریکہ میں سعودی عرب کے پٹرو ڈالر کی کارکردگی کا اثر کم ہونا، ممکن ہے کہ بادشاہت کی کرسی تک پہنچنے کے لئے بن سلمان کے خواب پر اثرانداز ہوجائے کیوں کہ سعودی ولیعہد بن سلمان بھاری رقم خرچ کرکے اس کوشش میں تھے کہ وہ سعودی عرب کی پادشاہت پانے کے لئے امریکی حمایت حاصل کرلیں گے-