امن کے حصول میں افغان قوم اور حکومت کی مدد کرنا، اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی
تہران ہمیشہ ہی افغان قوم اور حکومت کی مدد کرتا رہا ہے- اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے تہران میں افغان صدر کے مندوب محمد عمر داود زئی سے ملاقات میں اس موضوع پر تاکید کی -
قیام امن کے امور میں افغانستان کے صدر کے مندوب محمد عمر داؤد زئی ایرانی حکام سے ملاقات و گفتگو کے لئے سنیچر کو تہران پہنچے- داؤد زئی نے تہران میں ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف سے ملاقات میں تہران اور کابل کے درمیان تعاون کے فروغ کے سلسلے میں بھی تبادلہ خیال کیا-
امن کے امور میں افغان صدر کے مندوب نے اس ملاقات میں افغانستان کے سلسلے میں ایران کے مثبت و ہمدردانہ موقف کو سراہتے ہوئے اس ملک میں قیام امن کے عمل کی تازہ ترین صورت حال کی وضاحت کی- ایران کے نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے بھی افغان صدر کے مندوب داؤد زئی سے ملاقات میں اس ملک میں قیام امن کے عمل میں پڑوسی ممالک کی فعال شرکت اور علاقائی روش اختیار کرنے پر تاکید کی- ایران کے نائب وزیرخارجہ اور افغان صدر کے نمائندے نے اس ملک کے عوام کی قربانیوں اوربرسوں طولانی جنگ کے نتائج کے عنوان سے افغانستان کے آئین اور سیاسی ڈھانچےکے تحفظ اور پائدارامن کے لئے ضروری شرط کے عنوان سے امن کے عمل میں افغانستان کے تمام دھڑوں کی شرکت پر تاکید کی- ایران، افغانستان میں امن و سیکورٹی کو اپنی سیکورٹی سمجھتا ہے اور اسی بنیاد پر افغانستان کی حکومت اورعوام کی مدد اور تمام گروہوں کے عوام کے درمیان اتحاد و یکجہتی کے تحفظ کے لئے تمام کوششیں بروئے کار لائے گا-
ان مذاکرات سے قبل ایران کے وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے جنوری میں کابل دورے کے موقع پر افغانستان کی قومی حکومت کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ سے ملاقات میں تاکید کی کہ : ایران ، افغانوں کی سربراہی میں امن مذاکرات اور افغانوں کی حکومت کی حمایت کرتا ہے-
افغانستان برسوں سے اغیار کے غاصبانہ قبضے اور مداخلت پسندی سے عدم استحکام کا شکار ہے اوراس صورت حال کا علاقے اور اس ملک کی سیکورٹی پر برا اثر پڑا ہے- اس وقت افغانستان کی سیکورٹی کو جو خطرہ درپیش ہے وہ داعش کا نفوذ ہے-
داعش دہشتگرد گروہ کو امریکیوں نے جنم دیا تاکہ اس کے ذریعے شام اور عراق میں اپنے اہداف اصل کرسکیں لیکن اس سازش میں ناکامی کے بعد انھیں افغانستان منتقل کردیا تاکہ اس ملک میں اپنی موجودگی کا جواز پیش کرسکیں- درحقیقت افغانستان میں امریکی مداخلتوں کا نتیجہ افغانستان اور اس کے اطراف کے علاقوں میں بدامنی کی صورت میں نکلا ہے- ایران کی نظر میں افغانستان میں قیام امن صرف تمام گروہوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے اور حکومت کی پہل کی حمایت و تمام گروہوں کے ساتھ تعمیری مذاکرات کے ذریعے ہی نکل سکتا ہے- اسلامی جمہوریہ ایران کا اصولی موقف درحقیقت امن کے عمل پر حکومت کی مالکیت اور قیادت کے کردار نیز اس ملک میں پائدارسیکورٹی کو مضبوط بنانے پر تاکید رہا ہے- اس تناظر میں افغانستان کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی افغانستان کی حکومت کے ساتھ تعاون و قومی اقتداراعلی کے تحفظ پرمبنی ہے-
افغانستان میں ایران کے سابق سفیر فداحسین مالکی کا خیال ہے کہ افغانستان میں امن و ثبات کے سلسلے میں حساسیت ہمیشہ ہی اسلامی جمہوریہ ایران کا ایجنڈہ رہا ہے اور یہ صلاح مشورہ افغانستان میں قیام امن کی راہ میں ایک مثبت قدم ہے-
جیسا کہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے امن کے امور میں افغان صدر کے نمائندے عمرداؤدزئی سے ملاقات میں تاکید کی کہ افغانستان کے عوام کو تمام امور میں اپنی رائے کا اعلان کرنا چاہئے اورعوامی نمائندے کی حیثیت سے فیصلہ کرنے کا حق افغان حکومت کو حاصل ہے- واضح ہے کہ اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران، افغان عوام اور حکومت کی مدد نیزاس ملک کے عوام کے تمام طبقات اور گروہوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی قائم کرنے کے لئے بھرپورکوشش کرے گا-