Mar ۲۸, ۲۰۱۹ ۱۵:۱۰ Asia/Tehran
  •  جولان کے معاملے میں دنیا ، ٹرمپ کے خلاف

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غاصب صیہونی حکومت کی بے چوں چرا حمایت کرتے ہوئے ایسے اقدامات انجام دیئے ہیں جو اب تک امریکہ کے کسی بھی سابق صدر نے نہیں کئے -

صیہونی حکومت کی حمایت میں ٹرمپ کا ایک حالیہ قدم پچیس جون انیس سو انیس کو شام کی جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حکمرانی تسلیم کرنا ہے- ٹرمپ کے اس اقدام کی عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر مخالفتیں ہو رہی ہیں-

اس سلسلے میں شام کی درخواست پر بدھ کی رات اس مسئلے کا جائزہ لینے کے لئے سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا- اس اجلاس میں سلامتی کونسل کے اکثر اراکین نے امریکہ کی جانب سے مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حکمرانی تسلیم کئے جانے کی سخت مخالفت کی - اس اجلاس میں امریکہ کے سوا اقوام متحدہ کی  سلامتی کونسل کے چودہ اراکین نے تاکید کی کہ جولان ، شام کا اٹوٹ حصہ ہے-

اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے بشارالجعفری نے اس سلسلے میں  کہا کہ سلامتی کونسل کے چودہ اراکین نے مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حکمرانی تسلیم کرنے کی امریکی درخواست مسترد کر کے درحقیقت تل ابیب کو ایک زبردست طمانچہ رسید کیا ہے- امریکی کوششیں ایک خطرناک اقدام کی عکاس ہیں جو بین الاقوامی قوانین کو نابود کرنے کی راہ ہموار کردیں گی اور یہ اقدامات درحقیقت اقوام متحدہ کی توہین ہے -

 اقوام متحدہ میں روس کے نائب مندوب ولادیمیر سافرونکوف نے روس کا مجموعی موقف بیان کرتے ہوئے شام کے جولان علاقے کے بارے میں ٹرمپ کے اقدام کی مخالفت پر تاکید کی اور اپنے ملک کے موقف کو پوری طرح عالمی قوانین کے مطابق قرار دیا- ساورنکوف نے کہا کہ شام کے مقبوضہ جولان کے بارے میں امریکہ کا یکطرفہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے-

ماسکو نے علاقے کے امن و استحکام پراس طرح کے اقدامات کے نتائج کے بارے میں خبردار کیا اور امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سے دستبردار ہوجائے کیونکہ یہ ناکام روش ہے اور شام کے مقبوضہ جولان کے بارے میں امریکہ کا اعلان ، اس کی قانونی حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتا-

اقوام متحدہ میں چین کے نمائندے ووہایتاؤ نے بیجنگ کی جانب سے جولان کو اسرائیل سے ملحق کرنے کی مخالفت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں میں تاکید کی ہے کہ جولان شام کا مقبوضہ علاقہ ہے- 

سلامتی کونسل کے اجلاس اور اس کے نتیجے کو ٹرمپ پرعالمی برادری کا زوردار طمانچہ سمجھا جا سکتا ہے کہ جنھوں نے تمام  بین الاقوامی قوانین و معیارات کو طاق پر رکھتے ہوئے صرف واشنگٹن و تل ابیب کی خواہش پر نہ صرف سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظرانداز کیا ہے بلکہ نہایت بےشرمی و بےغیرتی کے ساتھ دیگر ممالک سے بھی امریکی پالیسیوں کی پیروی کا مطالبہ کررہے ہیں- ٹرمپ کے اس رویے کی جو جانبدارانہ اور امریکہ فرسٹ کے نعرے کی بنیاد پرسامنے آیا ہے ، روس ، چین حتی اس کے یورپی اتحادیوں سمیت دیگر ممالک کی جانب سے شدید مخالفت ہو رہی ہے اور سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس میں جس طرح کے مواقف سامنے آئے ہیں وہ پوری طرح امریکی موقف کے خلاف ہیں - سلامتی کونسل کے اراکین نے کھل کرکہا کہ یکطرقہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کے منافی ہیں اور بین الاقوامی قوانین میں طاقت کے بل پر زمینوں کے الحاق سے منع کیا گیا ہے- یورپ نے بھی اس سلسلے میں  روس اور چین جیسا موقف ہی اختیار کیا ہے - یورپی ٹروئیکا  (فرانس ، جرمنی اور برطانیہ ) نے بھی امریکہ میں اس ملک کے حکام سے ملاقات میں جولان پر صیہونی حکومت کی حکمرانی تسلیم کرنے کے وائٹ ہاؤس کے فیصلے پر سخت تنقید کی اور اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے - اس طرح امریکہ کو اس وقت نہایت مشکل صورت حال کا سامنا ہے اور اس صورت حال میں امریکہ کے سابقہ تصور کے برخلاف عالمی برادری حتی واشنگٹن کے اتحادی بھی جولان کے بارے میں ٹرمپ کے فیصلے کے مدمقابل آگئے ہیں اور اس کی مخالفت کر رہے ہیں-

ٹیگس