Apr ۱۴, ۲۰۱۹ ۱۷:۳۵ Asia/Tehran
  • تہران اور مسقط کی مشترکہ عسکری کمیٹی کا اجلاس، اسٹریٹیجک تعاون پر تاکید

ایران اور عمان کی عسکری کمیٹی کا پندرھواں اجلاس ایران کے فوجی وفد کے دورۂ مسقط کے موقع پر ہفتہ تیرہ اپریل سے شروع ہوگیا، یہ اجلاس انیس اپریل تک جاری رہے گا-

ایران کے فوجی وفد کی قیادت، ایران کےجوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عالمی امور کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر جنرل قدیر نظامی کر رہے ہیں- معاشی شعبے میں سمندری گذرگاہوں کی اہمیت اور سمندروں میں تجارتی اور تیل لے جانے والے جہازوں کی کثرت سے آمدو رفت  کے پیش نظر، سمندروں میں امن قائم کرنا اور بحری قزاقوں کے ہاتھوں سے ان جہازوں کو محفوظ رکھنا ایک اہم ضرورت ہے- اسی سلسلے میں خلیج فارس ، بحیرۂ عمان اور بحر ہند میں امن و سلامتی کی تقویت، اس اجلاس کے مذاکرات کا ایک اہم موضوع ہے-

علاقائی سطح پر فوجی تعاون، علاقے کے ملکوں کے توسط سے سیکورٹی فراہم کرنے کی ضروریات میں سے ہے- ایران اسٹریٹیجک سطح پر فوجی طاقت سے بہرہ مند ہے اور دشمنوں کی دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مکمل طور پر آمادہ ہے- سمندری سطح پر بھی ایران کی بحریہ میں یہ صلاحیت پائی جاتی ہے کہ وہ خلیج فارس اور بحیرۂ عمان سے لے کر بحر ہند تک اور بین الاقوامی سمندروں کے جس نقطے پر بھی امن قائم کرنے کی ضروت ہو وہاں پہنچ سکتی اور امن قائم کرسکتی ہے-

اسلامی جمہوریہ ایران چند اہم عنصر منجملہ دفاعی فوجی صلاحیتوں اور امن و استحکام کی حفاظت کی بنیاد پر، علاقے کی ایک سرگرم طاقت شمار ہوتی ہے- اور اس حقیقت کا مشاہدہ آپ عراق میں دہشت گرد گروہوں سے مقابلے کے لئے فوجی مشیروں کی مدد اور شام میں داعش دہشت گرد گروہ کو شکست دینے میں ایران کے اسٹریٹیجک کردار کے دائرے میں بخوبی درک کرسکتے ہیں-

اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر اور سینیئر کمانڈر ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران کی فوجی حکمت عملی دفاعی اور دفاعی صلاحیتوں پر استوارہے کہا کہ ایران نے کبھی بھی دوسرے ملکوں کی سرحدوں یا دوسروں کے مفادات پر حملہ نہیں کیا ہے لیکن اگر دھمکیوں سے مقابلے اور اسے ختم کرنے کے لئے، ہماری فوجی صلاحیتوں کے اظہار کی ضرورت پڑی تو ہم یقینا ہم یہ کام کریں گے- انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج اپنی توانائیوں اور استعداد کی بدولت کہیں بھی اور کسی بھی طرح کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔

ان صلاحیتوں سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ایران سیکورٹی اور فوجی تعاون کے لئے بھروسے مند گنجائشوں سے بہرہ مند ہے - ایران اور عمان آبنائے ہرمز کے دونوں طرف اسٹریٹیجک پوزیشن کے حامل ملک کی حیثیت سے اعلی سطح پر اس تعاون کو انجام دے رہے ہیں- دونوں ملکوں کے مشترکہ  اجلاسوں کا منظم طور پر انعقاد، قطعی طور پر اغیار کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں سے علاقے کو دور رکھنے اور باہمی سیکورٹی تعاون کی سطح میں اضافے کے مقصد سے ہے- سیکورٹی کے بہانے سے علاقے کے مسائل میں اغیار کی مداخلت، ہمیشہ علاقے کے لئے مشکل ساز رہی ہے- 

اس سلسلے میں سیاسی مسائل کے ماہر جیم والش کہتے ہیں ٹرمپ ایران کے بارے میں منفی پروپگنڈے کرکے ایران کو سخت ردعمل ظاہر کرنے پر اکسا رہے ہیں تاکہ اس طرح سے ایران کو علاقے میں بحران پیدا کرنے کا ذمہ دار ٹہرائیں-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران کی پالیسی ہمیشہ علاقائی اتحاد کی تقویت پر مبنی رہی ہے- اس لحاظ سے جیوپولیٹیکل آبنائے ہرمز کا وجود،  ایران اور عمان کے تعلقات میں ایک موثر اور پائیدار عامل شمار ہوتا ہے- اس حساس پوزیشن کے پیش نظر، تہران اور مسقط علاقے میں سلامتی کے تحفظ کو اپنی سلامتی کا اہم جز سمجھتے ہیں اور اسی بنیاد پر اس سلسلے میں باہمی تعاون کو  ضروری سمجھتے ہیں- اس سے واضح لفظوں میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ کی خلاف ورزیوں اور مخالفتوں نیز علاقائی تعلقات میں سعودی عرب کے کشیدگی پیدا کرنے والے اقدامات کے باوجود، ایران اور عمان کے درمیان عسکری تعاون میں دلچسپی ، اس امر کی غماز ہے کہ تہران اور مسقط دو فریقی اور چند فریقی معاملات اور تعاون کی ضرورت کا صحیح طور پر ادراک کر رہے ہیں- اور ایران و عمان کی مشترکہ کمیٹی کے اجلاسوں کا منظم طور پر انعقاد بھی، اسی تناظر میں قابل غور ہے-        

علاقے میں باہمی اتحاد کی راہ میں ایک رکاوٹ، شام اور یمن میں سعودی عرب کی جنگ پسندانہ اور ایران کے ساتھ خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی لانے کی پالیسیاں ہے۔ ا س سے عمان تشویش میں مبتلا ہوگیا ہے۔عمان ایسا ملک ہے جس نے کبھی کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش نہیں کی ہے بلکہ ہمیشہ یہ کوشش کی ہےکہ علاقائی ملکوں کے ساتھ تعلقات میں توازن قائم رکھ کر ان ملکوں بالخصوص ایران کے ساتھ تعاون میں توسیع لائے۔

اسلامی جمہوریہ ایران اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ مفاہمت اور باہمی احترام کو نہایت اہمیت دیتا ہے۔ ایران نے اس سلسلے میں تاکید کی ہے کہ خلیج فارس اور علاقے کا امن سب کاامن ہے اور کشیدگی اور بحران پیدا کرنے سے سب کو نقصان پہنچے گا اور تسلط پسند نظام کے مفادات پورے ہونگے۔ اس سلسلے میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایران اور عمان کے تعلقات کے بارے میں بڑی واضح تعبیر استعمال کی ہے اور کہا ہے کہ عمان ایک اچھے ہمسایہ ملک کی حیثیت سے ہمیشہ سے ایران کے لئے قابل احترام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں میں تعاون اور تعلقات میں توسیع آنے سے دونوں قوموں اور حکومتوں کو فائدہ ہوگا اور ہم اس سلسلے کو جاری رکھیں گے۔

 

   

ٹیگس