امن پائپ لائن پروجیکٹ پر عمل درآمد کے لئے پاکستانی وزیر اعظم کی ہدایات
پاکستان کے وزیراعطم عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد ، تہران کے تعاون سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لئے ضروری اقدامات انجام دے گا-
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک بیان میں امن پائپ لائن کے عملی جامہ پہننے میں ایران کے خلاف امریکی پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پروجیکٹ کے بارے میں وزارت خارجہ کو ضروری ہدایات دی جا چکی ہیں-
عمران خان نے اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اسلام آباد نے ایران سے پاکستان کے لئے گیس پائپ لائن کے قانونی پہلؤوں کے بارے میں بعض بین الاقوامی قانونی اداروں سے خط و کتابت انجام دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے-
امن گیس پائپ لائن کے عنوان سے ایران سے پاکستان تک گیس پہنچانے کا پروجیکٹ مارچ دوہزار چودہ میں شروع ہوا تھا تاہم ایران کی جانب سے معاہدے پر پوری طرح عمل درآمد کے باوجود بعض ممالک کی مداخلت کی وجہ سے پاکستان میں اس پرعمل درآمد میں تاخیر ہو رہی ہے-
گیس و بجلی کی کمی ، ایندھن و انرجی کی بھاری قیمت اور پاکستان میں بڑے پیمانے پر لوڈ شیڈنگ اس ملک کے عوام کے لئے ایک بڑا مسئلہ ہے اور حکومت اسلام آباد اب تک اس مسئلے کے حل کے لئے کوئی منطقی راہ حل تلاش نہیں کر سکی ہے-
ایران کی گیس پائپ لائن پروجیکٹ پر عمل درآمد کے بارے میں عمران خان کے بیانات کہ جو ان کے حالیہ دورہ تہران اور مشترکہ تعاون کے فروغ کے بارے میں ایران کے اعلی حکام سے گفتگو کے بعد سامنے آئے ہیں ، ان کے دورے کے مثبت نتائج کا ثبوت ہیں- ایران کی گیس پائپ لائن پروجیکٹ پرعمل درآمد کہ جو امن پائپ لائن کے نام سے جانا جاتا ہے، پاکستان میں انرجی کی ضرورت پوری کرنے کے بارے میں اس ملک کی حکومت کو درپیش مشکل دور کرسکتا ہے-
تہران کے ساتھ اقتصادی تعاون نہ کرنے کے لئے امریکہ و سعودی عرب سمیت غیرملکی دباؤ کے باوجود پاکستانی وزارت خارجہ کو اس ملک کے وزیراعظم کی جانب سے گیس پائپ لائن پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کے بارے میں لازمی ہدایات دینے کے بارے میں بیانات برسراقتدار جماعت تحریک انصاف کےعزم کے عکاس ہیں-گیس سمیت انرجی کی منڈی میں ایران کی ممتازپوزیشن کے پیش نظرانرجی کی فراہمی کے لئے دیگرتمام آپشنز کے مقابلے میں امن پائپ لائن کے زیادہ محفوظ ہونے سمیت مختلف تحفظات کی بنا پر پاکستان کے پرائیویٹ سیکٹر، ہمیشہ ایران سے گیس کی خریداری پر تاکید کرتے رہے ہیں-
ایشین ریسرچ سنٹر کے ماہر ہومن پیمانی کا کہنا ہے کہ : پاکستان کے پاس اپنی گیس کی ضرورت پوری کرنے کے لئے ایران سے زیادہ اطمینان بخش کوئی اور آپشن نہیں ہے- پاکستانی عوام سے بیرونی دباؤ کی پرواہ کئے بغیر ملک کے قومی مفادات پورے کرنے کے عمران خان کے وعدے کے پیش نظر توقع ہے کہ ان کی نگرانی میں ایران سے گیس خریدنے کے نامکمل پروجیکٹ پرعمل درآمد کے سلسلے میں ان کی نئی ہدایات سے ایک معینہ مدت میں اس پروجیکٹ کے مکمل ہونے کی توقع پیدا ہوگئی ہے تاکہ اس ملک کو درپیش ایندھن و توانائی کا مسئلہ حل ہوجائے-
چنانچہ عمران خان کے حکم کے مطابق ایران سے پاکستان کے لئے گیس منتقلی کا پروجیکٹ مکمل ہوجاتا ہے تو ایران سے ہندوستان کے لئے گیس کی منتقلی کا پروجیکٹ مکمل ہونے کی زمین بھی ہموار ہوجائے گی اور اس سے اسلام آباد اور نئی دہلی کے اقتصادی تعلقات میں استحکام پیدا ہوگا جو گیس کے شعبے میں اقتصادی رشتہ قائم ہونے کی بنا پر پاکستان و ہندوستان کے درمیان کشیدگی میں کمی پر منتج ہو سکتا ہے-