May ۱۱, ۲۰۱۹ ۱۵:۴۶ Asia/Tehran
  • فرانس سے سعودی بحری جہاز کی خالی واپس

عالمی رائے عامہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے دباؤ کے نتیجے میں اسلحہ کے لئے فرانس جانے والے سعودی مال بردار بحری جہاز کو خالی واپس ہونا پڑا ہے

سعودی عرب گذشتہ سات مہینوں سے عالمی رائےعامہ کے سخت دباؤ میں ہے - یمن کے خلاف جاری جنگ اس صورت حال کی ایک اصلی وجہ ہے - اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جنگ کے نتیجے میں تقریبا سات اعشاریہ ایک نو ملین یمنیوں کو دواؤں کی سخت ضرورت ہے ، یمن کی نصف سے زیادہ آبادی یعنی آٹھ اعشاریہ ایک سات ملین افراد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے جن میں چھے اعشاریہ ایک دو ملین افراد کو پانی کی سخت قلت کا سامنا ہے- بیس ملین سے زیادہ یمنی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں جبکہ چاراعشاریہ سات ملین یمنیوں کو یہ نہیں معلوم کہ دوسرے وقت کے کھانے کا انتظام کہاں سے ہوگا اور چھے اعشاریہ نو ملین افراد قحط سے صرف ایک قدم فاصلے پر ہیں ، تین اعشاریہ تین ملین یمنی دربدر ہیں ، انچاس فیصد طبی مراکز یا پوری طرح بند ہوچکے ہیں یا محدود پیمانے پر کام کررہے ہیں ، دوملین بچے اسکول سے محروم ہیں جن میں چھتیس فیصد لڑکیاں اور چوبیس فیصد لڑکے ہیں - چار سال سے جاری سعودی اتحاد کی جارحانہ جنگ کے بعد دولاکھ اڑتیس ہزار یمنیوں کو المیے یعنی بدترین انسانی بحران کا سامنا ہے- یمن کی یہ بدترین صورت حال اس بات کا باعث بنی ہے کہ عالمی را‏ئے عامہ مغربی ممالک کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحوں کی فروخت کو نہایت حساسیت کی نگاہ سے دیکھے اور اسی حساسیت کی بنا پر وہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت کی سختی سے مخالفت کررہی ہے- مغربی ممالک میں سعودی عرب کو ہتھیار بیچنے کے خلاف مختلف کمپ‏ئین اور مظاہرے ہوچکے ہیں - مظاہرین اور ناقدین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو بیچے جانے والے ہتھیار یمن کے خلاف جنگ میں عام شہریوں کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں اور اس صورت میں مغربی طاقتیں بھی انسانیت کے خلاف جرائم میں شریک ہیں- عالمی رائے عامہ کی یہ فکر اور موقف اس بات کا باعث بنا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں منجملہ فرانس کی انسانی حقوق کی تنظیم اے سی اے ٹی نے سعودی عرب کو ہتھیار بیچنے پر حکومت کے خلاف اپیل کی  ہے اور اسے اقوام متحدہ کی قرارداد کے منافی قرار دیا ہے - اگرچہ فرانس کے ایک جج نے اس اپیل کو خارج کردیا ہے تاہم مال بردار سعودی بحری جہاز کو جو اسلحے کے لئے فرانس گیا ہوا تھا، شمالی فرانس کی بندرگاہ سے خالی ہی واپس آنا پڑا ہے-

یہ واقعہ سعودی عرب اور فرانس دونوں کے لئے ایک کھلی شکست ہے- سعودی عرب بخوبی سمجھ گیا ہے کہ غیرسرکاری انسانی حقوق کی تنظیمیں فعال ہیں اور انھوں نے آل سعود کے خلاف عالمی دباؤ بڑھا دیا ہے- دوسری جانب اگر سعودی عرب مغرب سے ہتھیار نہیں خریدے گا تو ممکن ہے اسے مغربی ممالک کی حمایت سے ہاتھ دھونا پڑے- اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ شمالی فرانس کی بندرگاہ سے سعودی بحری جہاز کی خالی واپسی کا واقعہ پھر دہرایا جائے- سعودی عرب کے بحری جہاز کی خالی واپسی فرانس کے لئے بھی ایک کھلی شکست ہے کیونکہ فرانس کے صدرامانوئل میکرون نے کھل کر ریاض کو ہتھیاروں کی فروخت کی حمایت کی تھی اور دعوی کیا تھا کہ سعودی عرب نے انھیں یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ ہتھیار عام شہریوں کے خلاف استعمال نہیں کئے جائیں گے- تاہم اس وقت انسانی حقوق کی تنظیموں کے دباؤ سے مجبور ہو کر فرانس نے سعودی عرب کو ہتھیار بیچنے سے اجتناب کیا ہے-

ٹیگس