May ۲۶, ۲۰۱۹ ۱۶:۳۸ Asia/Tehran
  • ایران کی فوجی و دفاعی طاقت میں اضافہ، آٹھ سالہ مقدس دفاع کا نتیجہ

اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے خاتم الانبیا ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹر کے کمانڈر نے اپنے بیان میں دشمن کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایرانی عوام کی دفاعی توانائیوں کے بارے میں غلط اندازے کا شکار نہ ہوں-

ایران کی فوج کے خاتم الانبیا ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹر کے کمانڈر اور آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دور کے اہم کمانڈر جنرل غلام علی رشید نے پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس میں خرمشہر کی آزادی کی سالگرہ کی مناسبت سے کہا ہے کہ ایران کی مسلح افواج اپنے تاریخی تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں- جنرل رشید نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران کے عوام ، انقلابی اقدار کے دفاع اور دشمنوں  کی سازشوں کے مقابلے میں اسلامی جمہوری نظام کی بنیادوں کی حفاظت کے لئے ہر میدان میں موجود رہے اور عوام کی اسی موجودگی نے دشمن اور اس کے علاقائی اور عالمی اتحادیوں کے اندازوں کو غلط ثابت کر دیا -

جنرل رشید نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مقدس دفاع کے دور سے اگر آج کی دفاعی طاقت کا موازنہ کیا جائے تو دونوں میں فرق یہ ہے کہ آج ہم  تیل بردار جہازوں اور دیگر اشیاء کی  درآمدات و برآمدات کرنے والے بحری جہازوں پر دشمن کے حملوں کے مقابلے میں، بحری طاقت کے حامل  ہوگئے ہیں اور ہم نے ایران کو ایک برترطاقت میں جبکہ دشمن کو تحقیر آمیز اور کمزور طاقت میں تبدیل کردیا ہے- انہوں نے مزید کہا کہ خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں امن و استحکام کا مسئلہ، ایرانی قوم کے مفادات منجملہ تیل کی برآمدات کو مدنظر رکھے بغیر، ممکن نہیں ہے-اگر دشمن ان حقائق کو درک نہیں کرسکتا تو اس کے سنگین نتائج بھگتنے کے لئے بھی تیار رہے- 

لبنان کے سابق وزیر خارجہ عدنان منصور نے ایران کی استقامت اور ٹرمپ کا بندگلی میں پہنچ جانے کے زیر عنوان ایک نوٹ میں تحریر کیا ہے کہ ٹرمپ کو ابھی ایرانی لیڈروں اور اسی طرح ایرانی قوم کے عزم محکم کا اندازہ نہیں ہے- اگر چہ علاقے کے بعض ملکوں کے تعلق سے واشنگٹن کا آمرانہ رویہ کارگر ثابت ہوا ہے لیکن واشنگٹن کو یہ جان لینا چاہئے کہ تہران ان بعض ملکوں کا جیسا نہیں ہے۔ اور ان بعض ملکوں کو بھی یہ جان لینا چاہئے کہ یہی ممالک ایک دن علاقے میں امریکی جنگوں کی آگ کا ایندھن بنیں گے اور ان کے پیسے امریکہ اور اسرائیل کے لئے جنگی غنائم بن جائیں گے ۔۔۔۔۔۔۔ اب وقت آگیاہے کہ عرب ممالک سبق حاصل کریں- 

امریکہ کے چہھتر 76 ریٹائرڈ جنرلوں اور سفیروں نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام ایک کھلے خط میں کہ جو جمعے کی صبح کو « War on the Rocks» ویب سائٹ پر شائع ہوا خبردار کیا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ، خواہ وہ انتخابی صورت میں ہو یا غلط اندازے کے تحت ہو مشرق وسطی میں غم انگیز نتائج کی حامل ہوگی- اور اسی طرح امریکہ کو  مالی ، انسانی اور جیوپولیٹیکل لحاظ سے ایک خوفناک جنگ کی طرف لے جائے گی- 

ایران طاقت کے ان تمام عناصر سے بہرہ مند ہے کہ جن کو ملٹری اسٹراٹیجیسٹ غیر ملکی حملوں کے دفاع اور جنگ کی روک تھام کے لئے ضروری اور لازم سمجھتے ہیں - ایران اپنے دفاع کے لئے آمادہ مسلح طاقتور فوجیوں اور جدیدترین ہتھیاروں کے ساتھ  علاقے کی ایک فیصلہ کن طاقت میں تبدیل ہوگیا ہے- لیکن یہ بات بھی بتا دینا ضروری ہے کہ ایران کی علاقائی پالیسیاں اور اہداف ہمیشہ پر امن ، استحکام عطا کرنے والے اور ملت ایران کے مفادات اور علاقے کی مظلوم قوموں کی حمایت میں رہے ہیں- واضح سی بات ہے کہ امریکہ کو ایران کی یہ طاقت و خود مختاری ایک نظر بھی بھاتی نہیں ہے اس لئے اس کی کوشش ہے کہ ایرانو فوبیا کے ذریعے ایران کو موثر اور اسٹریٹیجک دفاعی وسائل اور سازوسامان رکھنے سے باز رکھے-  امریکہ اسی طرح ایران سے اس بات کا خواہاں ہے کہ علاقے میں اس کی کارستانیوں کے خلاف منھ بند رکھے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسرائیل،ایک غاصب حکومت کی حیثیت سے کہ جس کے پاس ایٹمی ڈپو اور جدید ترین میزائل ہیں، امریکی حمایت سے علاقے کے امن و استحکام کے لئے دائمی خطرہ شمار ہوتا ہے- امریکہ اسی طرح خلیج فارس کے علاقے کے ملکوں کو مسلسل ہتھیار فروخت کر رہا ہے اور ابھی حال ہی میں اس نے عرب ملکوں کے ہاتھوں آٹھ ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کی خبر دی ہے-

واضح رہے کہ امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کے ساتھ کشیدگی میں شدّت کا بہانہ بناتے ہوئے امریکی کانگریس کو بائی پاس کر دیا ہے اور سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو اسلحے کی فراہمی کا عمل تیز کر دیا ہے- امریکہ کے مختلف سینیٹروں منجملہ ڈیموکریٹ سینیٹر باب مننڈز نے اعلان کیا ہے کہ ٹرمپ حکومت نے کانگریس کی کمیٹیوں کو باضابطہ طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ آٹھ ارب ڈالر کے ہتھیاروں کے بائیس سمجھوتوں سے باخبر کیا ہے-

جیسا کہ ایران کی فوج کے خاتم الانبیا ایئر ڈیفنس ہیڈکوارٹر کے کمانڈر اور آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دور کے اہم کمانڈر جنرل غلام علی رشید نے کہا ہے کہ امریکی دباؤ اور بہانے بہازیوں کی وجہ یہ ہے کہ ایران ایک میزائلی طاقت اور خودمختار ملک ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ ایران اپنی دفاعی پالیسیوں کو اغیار اور تسلط پسند طاقتوں کے مفادات کے برخلاف اور ایرانی قوم کے مفادات کے دائرے میں انجام دیتا ہے-               

 

 

ٹیگس