Jun ۰۱, ۲۰۱۹ ۱۵:۴۳ Asia/Tehran
  • امریکہ کی ایران کے خلاف یورپ کا تعاون حاصل کرنے کی کوشش

ایران کے خلاف امریکہ کی دشمنانہ پالیسیاں جاری ہیں اور ایران مخالف محاذ مضبوط بنانے کے لئے امریکی وزیرخارجہ جرمنی ، سوئیزرلیڈ اور ہالینڈ کا دورہ کر کے ایران اور تہران کے خلاف امریکی پابندیوں اور تنبیہی پالیسیوں کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں-

امریکی وزیرخارجہ مائک پمپئو نے برلین میں جرمنی کے وزیرخارجہ ہایکوماس سے ملاقات کی اور ایران کے ساتھ یورپ کے خصوصی مالی چینل انسٹکس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک انسٹیکس پابندیوں والی اشیاء کے زمرے میں نہیں آئے گا اس وقت تک واشنگٹن کی نظر میں کوئی مسئلہ نہیں ہے- 

 پمپئو کا تین یورپی ممالک کا دورہ ایسی حالت میں انجام پایا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں ایک جانب واشنگٹن کے حکام نے ایران کے خلاف پابندیاں بڑھا دی ہیں اور جنگ کا ڈھول پیٹ رہے ہیں اور دوسری جانب متضاد بیانات میں مذاکرات و گفتگو کے خواہاں ہیں-

ان حالات میں امریکی وزیرخارجہ نے ایران کے مقابلے میں یورپی حکام کے تعاون کے حصول اور صلاح و مشورے کی غرض سے یورپ کا دورہ کر رہے ہیں -

امریکی وزیرخارجہ ڈونالڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد سے امریکہ اور یورپ کے درمیان خاص طور سے ایران کے مسئلے میں اختلافات بڑھ گئے ہیں یہاں تک کہ ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے کے ساتھ ہی یورپ نے اس معاہدے پرکاربند رہنے پر تاکید کی ہے اور اب تک اس کے تحفظ اور عمل درآمد کا مطالبہ کررہا ہے- یورپی حکام نے واشنگٹن کی پابندیوں پرغلبہ حاصل کرنے کے لئے ایران کے ساتھ خصوصی مالی سسٹم قائم کرنے کی بات کی ہے جو ایک ایسا موضوع جس کے بارے میں امریکی حکام نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس سسٹم پر عمل درآمد ہوا تو وہ  واشنگٹن کی پابندیوں کے زمرے میں آئے گا-

 دوسری جانب یورپ نے ایران کا فوجی مقابلہ کرنے کے موضوع میں بھی واشنگٹن کا ساتھ نہیں دیا اور یورپی حکام نے مغربی ایشیاء میں ٹرمپ کی جنگ پسندانہ پالیسیوں پر اپنی ناراضگی کا اعلان کیا- جرمنی کی نائب وزیرخارجہ نیلز اینن نے امریکی حکام کے تند و تیز اور جنگ پسندانہ بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پالیسی غیرقانونی ہے کیونکہ اس میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظرانداز کیا گیا ہے-اگرچہ یورپی حکام نے حالیہ برسوں میں اپنے مفادات کے تحت اپنے تشخص و اتحاد کے تحفظ کے لئے ایران کے خلاف واشنگٹن کی دشمنانہ پالیسیوں پرعمل درآمد نہیں کیا ہے لیکن خود بھی ایران کے مفادات پورے کرنے میں موثر اور عملی اقدام نہیں کیا اور یہی وجہ ہے کہ اب تک ایٹمی سمجھوتے کے تناظر میں اپنے وعدے منجملہ انسٹیکس پر عمل درآمد شروع نہیں کیا ہے-

 ان حالات میں اس وقت واشنگٹن کے حکام نے ایک بار پھر فیصلہ کیا ہے کہ یورپ کو ڈرا دھمکا کر اپنی پالیسیوں کا ہمنوا بنایا جائے اور یورپ کی حمایت حاصل کی جائے اور اسی بنا پر وہ یورپ کو اپنی پالیسیوں کا ساتھ دینے کے لئے تشویق و ترغیب دینے کی کوشش کررہے ہیں اور یہ ایک ایسا موضوع ہے جسے یورپ  اپنے سفارتی تعلقات اور سیکورٹی پالیسیوں کے خلاف سمجھتا ہے-

یورپ کی نگاہ میں ایٹمی سمجھوتہ اس کی سیکورٹی کے لئے یورپی یونین کی اہمترین سفارتی کامیابی ہے جسے واشنگٹن نے نہ صرف نظرانداز کیا ہے بلکہ اس پر عمل درآمد کے امکان کو بھی کم کردیا ہے-

فرانس کے بین الاقوامی تعلقات کے ادارے کے سربراہ کے مشیر ڈومینک ڈیوی اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ یورپ تمام میدانوں میں امریکہ کی پیروی نہیں کرتا کہا کہ یورپی یونین، خودمختار اسٹراٹیجی کا حامل ہے اور یورپ کو چاہئے کہ اپنی سفارتی خودمختاری کو مضبوط بنائے- 

اگرچہ امریکی وزیرخارجہ اس وقت بھرپور کوشش جاری رکھتے ہوئے یورپ کے دورے پر ہیں تاہم ایران کے خلاف امریکی حکام کے مختلف موقف اور متضاد پالیسیوں کے پیش نظر ایسا نظرنہیں آتا کہ پمپئو اس دورے سے کوئی خاص نتیجہ یا یورپ کا ساتھ حاصل کر پائیں گے-

ٹیگس