ویانا اجلاس آگے کی جانب قدم ، تاہم ناکافی
ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ویانا اجلاس تعمیری مثبت اور آگے کی جانب قدم شمار ہوتا ہے تاہم ابھی ایران کے مطالبات کے عملی جامہ پہننے میں کافی فاصلہ ہے
سید عباس عراقچی نے جمع کی شب آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ تین یورپی ملکوں نے انسٹیکس کے حوالے سے بعض اقدامات انجام دیئے ہیں لیکن یہ اقدامات ایرانی توقعات پر پورا نہیں اترتے۔
ویانا میں ایٹمی سمجھوتے کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس ایسے عالم میں منعقد ہوا ہے کہ ایران نے ایٹمی سمجھوتے پرعمل کے لئے یورپیوں کو ساٹھ دن کی مہلت دی ہے اور یہ فرصت اب ختم ہو رہی ہے- ویانا اجلاس وہ آخری موقع اعلان کیا گیا تھا جو ایران نے یورپ کے وعدوں کے عملی جامہ پہننے اور اس کی ضمانت کے لئے مدنظر رکھا تھا-
ایٹمی سمجھوتے کی بنیاد پر ایران کے ساتھ تجارتی لین دین اور تیل کی فروخت بغیر کسی رکاوٹ کے انجام پانا چاہئے لیکن ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد یہ عمل مسئلے سے دوچار ہوگیا ہے - یورپ ، ا ب تک ایٹمی سمجھوتے کے تناظر میں ایران کے اقتصادی مفادات پورے نہیں کر سکا ہے اور اسی بنا پر ایران نے انھیں دومہینے کا موقع دیا ہے-
ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی بعض شقوں پر عمل روک دینا ایک ایسا ہتھکنڈہ ہے جو خود ایٹمی سمجھوتے میں مدنظر رکھا گیا ہے اور ایران نے اس ہتھکنڈے کو استعمال کرتے ہوئے دو وعدوں پرعمل روک دیا ہے- ایران کا یہ موقف اس وقت تک ایٹمی سمجھوتے کی میز پر رہے گا جب تک یورپی اپنے وعدوں کو پورا نہیں کریں گے اور ایران یورپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی صورت حال کے مطابق بعد کے قدم اٹھائے گا-
ان حالات میں ویانا میں جمعے کو ایٹمی سمجھوتے کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس ، ایٹمی سمجھوتے میں باقی بچے دوسرے فریقوں کو ایران کا یہ آخری انتباہ بھی تھا کہ تہران اب یکطرفہ طور پر ایٹمی سمجھوتے میں مزید باقی نہیں رہے گا-
سیاسی امور کے ماہر کورنیلا میر نے جمع کی شب الجزیزہ ٹی کی انگلش سروس کو انٹرویو دیتے ہوئے ویانا میں ایٹمی سمجھوتے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کی اہمیت کے بارے میں کہا کہ ، ویانا میں ایرانیوں نے یورپیوں کو یہ اہم بات کہہ بھی دی کہ اب وہ اس سے زیادہ تنہا ایٹمی سمجھوتے میں اپنے عہد و پیمان کی پابندی نہیں کریں گے- ویانا میں ایٹمی سمجھوتے کے مشترکہ کمیشن کے اختتامی اجلاس کے اعلامیہ اور ایٹمی سمجھوتے کے تناظر میں ایران کے اقتصادی مفادات کی ضمانت کی حمایت میں ایٹمی سمجھوتے میں باقی ماندہ دیگرفریقوں کے موقف کے پیش نظر ، ویانا اجلاس آگے کی جانب ایک قدم شمار ہوتا ہے لیکن ابھی یورپیوں کو بہت کچھ کرنا ہے- ویانا اجلاس نے سیاسی لحاظ سے بھی یورپیوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں واشنگٹن کی پالیسی اب اس سمجھوتے میں باقی رہنے والے دیگر ممالک کے قابل قبول نہیں ہے-امریکہ میں اسلحہ کے کنٹرول سے متعلق ادارے کے ماہر ڈیریل کیمبال نے کہا کہ ویانا اجلاس یورپ ، چین اور روس کے ایک صحیح قدم اور امریکی پالیسیوں کی مذمت کی حیثیت رکھتا تھا- یہ ایران کے خلاف پابندیاں ہٹانے کے لئے کئے جانے والے وعدوں پر عمل کی راہ میں ایک قدم تھا-
اس وقت جو امر ایٹمی سمجھوتے کی حفاظت کی ضمانت فراہم کرتا ہے وہ ویانا اجلاس میں کئےگئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ہے اور یہ کہ یورپی ، امریکی دباؤ سے بالا تر ہو کر ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات کی ضمانت دیں -
انسٹیکس کے کسی بھی طرح کے ناکارے پن کے نتائج بھی سامنے آئیں گے اور ان حالات میں نئی تبدیلیوں کا ذمہ دار یورپ ہوگا کیونکہ ایران ، ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے کے نقصانات تنہا برداشت نہیں کرے گا-