Aug ۱۷, ۲۰۱۹ ۱۵:۵۸ Asia/Tehran
  • ظریف کا دورہ کویت، علاقائی یکجہتی پر تاکید

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف، اپنے علاقائی صلاح و مشورے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے آج کویت کے یک روزہ دورے پر روانہ ہوئے جہاں وہ اس ملک کے وزیرخارجہ اور دیگر اعلی حکام سے ملاقات اور باہمی و علاقائی مسائل کے بارے میں گفتگو کریں گے-

ایران کے وزیرخارجہ نے گزشتہ ہفتے اپنے دوحہ دورے کے موقع پر قطر کے حکام سے ملاقات اور علاقائی حالات پر تبادلہ خیال کیا تھا-

 علاقائی اور پڑوسی ممالک کا امن و استحکام ، اسلامی جمہوریہ ایران کا دائمی مطالبہ ہے-

اسلامی جمہوریہ ایران نے بعض ممالک کی جانب سے کبھی کوئی بھلائی نہیں دیکھی پھر بھی اب تک کسی کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا ہے- ایران کا اصلی مقصد علاقائی مفاہمت کا حصول ہے اور اس مقصد کو آگے بڑھانے کے لئے علاقائی ممالک کے ساتھ صلاح و مشورہ ایران کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات ہیں-

ایران کے وزیرخارجہ کے دورہ کویت کا بھی اسی تناظر میں اور ہمہ گیر تعاون کو مضبوط بنانے کی راہ میں جائزہ لینا چاہئے- 

 ایران کی علاقائی سفارتکاری کا جائزہ لیتے ہوئے ایران کے علاقائی مسائل کے ماہر حسن ہانی زادہ کا کہنا ہے کہ اس وقت علاقے کی صورت حال کچھ ایسی ہے کہ علاقے کے ممالک کے درمیاین مزید یکجہتی پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور علاقے کے حالات کے پیش نظر یہ دورہ کافی اہمیت کا حامل ہے اور ایران اور بعض علاقائی ممالک کے درمیان ایک طرح کے علاقائی تعاون کی تشکیل میں موثر واقع ہوگا-

 اس کے باوجود علاقے کے بعض ممالک کی جانب سے عملی اقدامات کیا جانا ضروری ہے -

کویت کے نائب وزیراعظم اور وزیردفاع شیخ ناصر صباح الاحمد الصباح نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیردفاع بریگیڈیئر حاتمی سے اپنی ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے رجحان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ : اسلامی جمہوریہ ایران ، علاقائی امن و ثبات کے تحفظ میں  فیصلہ کن اور موثر پوزیشن کا حامل ہے -

کویت کے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ  شیخ صباح الخالد الصباح نے جواد ظریف سے اپنی حالیہ ملاقات میں کہا کہ : علاقے کے تمام ممالک کے درمیان اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ ایک اہم اور بااثر ملک کی حیثیت سے ایران کے ساتھ وسیع پیمانے پر جلد سے جلد گفتگو شروع کرنے کی ضرورت ہے اور چونکہ ہم مختلف میدانوں میں بہت سے ممالک اور علاقائی و عالمی اداروں کے ساتھ گفتگو اور اشتراک عمل کے حامل ہیں تو ہمیں ایران سے  گفتگو اور تعاون کیوں نہیں کرنا چاہئے-

ایران نے خلیج فارس ، آبنائے ہرمز اور بحیرہ عمان میں نیوی گیشن کے تحفظ کے لئے اب تک کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے- اس تناظر میں علاقے خاص طور سے پڑوسی ممالک کے ساتھ یکجہتی ایران کی سفارتکاری میں سرفہرست ہے- دوسرے لفظوں میں کہنا چاہئے کہ علاقے کی سیکورٹی ایران اور خلیج فارس کے تمام پڑوسیوں کا مشترکہ باب ہے لہذا علاقے کے ممالک کو چاہئے کہ اس سلسلے میں تعمیری گفتگو شروع کریں- اس عمل میں اسلامی جمہوریہ ایران ، خلیج فارس کی سیکورٹی کے تحفظ کے لئے بہت اہم ہے-

 مسلمہ امر یہ ہے کہ علاقے کی سیکورٹی کے لئے خلیج فارس میں پڑوسیوں کے شریک ہونے کی ضرورت ہے لیکن اس کے مقابلے میں امریکہ کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں نے پورے علاقے کو خطرے سے دوچار کردیا ہے- جس وقت سے ٹرمپ برسراقتدارآئے ہیں یہ کشیدگی بڑھتی ہی جا رہی ہے- خلیج فارس میں بحری تجارت کے ماحول کو سیکورٹی رنگ دینے کے  لئے اغیار کی موجودگی نے علاقے کے عرب ممالک کو اربوں ڈالر کے اسلحے بیچنے کی زمین ہموار کی ہے جس کا نتیجہ علاقے کے ممالک کے درمیان عدم اعتماد پیدا کرنے کے سوا کچھ نہیں نکلا ہے- خلیج فارس تعاون کونسل کے ممالک کے ساتھ اعتماد بحال کرنا ایران کی حتمی اسٹریٹیجی ہے اور اس تناظر میں گفتگو کو وہ علاقے کے تمام ممالک کے مفاد میں سمجھتا ہے-

 اسلامی جمہوریہ ایران نے خلیج فارس میں سیکورٹی کے تحفظ کے لئے علاقائی ڈائیلاگ اسمبلی تشکیل دینے کی تجویز دی ہے- ایران نے اسی طرح علاقائی ممالک کے درمیان عدم جارحیت کے معاہدے کی بھی پیشکش کی ہے اور یہ تجاویز بدستور زیرغور ہیں- ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے گذشتہ ہفتے ٹویٹر پر سیکورٹی کے لئے علاقے کے ممالک کے درمیان تعاون کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے لکھا کہ تحفظ و سیکورٹی کا بہترین راستہ یہ ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں اور ہم اس کے لئے تیار ہیں-

ٹیگس