تیل سے وابستگی ختم کرنے پر رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کو صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی اور کابینہ کے افراد کے ساتھ ملاقات میں معاشی مسائل کی ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے تین اہم اور بنیادی مسئلے پر تاکید فرمائی-
رہبر انقلاب اسلامی نے تین اہم امور بشمول "خام تیل کی برآمدات پر انحصار کا خاتمہ"، "اقتصادی شعبے کے فروغ میں موثر اقدامات کے کردار پر مزید توجہ دینا" اور " پیداوار کے میدان میں کام کرنے والوں کے تعلق سے ملکی حکام اور عہدیداروں کے نقطہ نظر میں تبدیلی کی ضرورت" کو اقتصادی شعبے کی ترجیحات میں سرفہرست قرار دینے پر زور دیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تیل سے ایران کی وابستگی کو ختم کرنے کے سلسلے میں داخلی پیدوار پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: ایران اپنی داخلی صلاحیتوں اور توانائیوں کی بدولت اقتصادی میدان میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے خام تیل کو مختلف مصنوعات میں تبدیل کئے جانے کو، خام تیل کی برآمدات سے وابستگی سے نجات پانے کا اہم راستہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جیسا کہ بارہا کہا جا چکا ہے کہ ہم دانشوروں اور صنعگروں کی مدد سے گیس اور پٹرول جیسی مصنوعات سے، مستقبل میں دیگر ایسی بہت سی مصنوعات کی پیداوار کرسکتے ہیں کہ جن کی برآمدی قیمت، خام تیل کے کئی گنا ہوگی-
رہبر انقلاب کا ان مسائل کی جانب توجہ دلانا، مزاحمتی معیشت کی فکر کو عملی جامہ پہنائے جانے سے متعلق ضروریات اور تقاضوں کی یاد دہانی کرانا ہے- رہبر انقلاب اسلامی اس سے پہلے بھی مزاحمتی معیشت کے بارے میں اس طرح سے بیان فرماچکے ہیں : مزاحمتی معیشت کا مطلب یہ ہے کہ ہم ایک ایسی معیشت کے حامل ہوں کہ معاشی ترقی کا روز افزوں عمل ملک میں جاری و ساری رہے۔ ایسے میں ہمیں دیگر ملکوں سے پہنچنے والے نقصانات بھی بہت کم ہوں گے یعنی ملک کا معاشی و اقتصادی نظام کچھ اس طرح سے ہو کہ اسے دشمنوں کی سازشوں اور ہتھکنڈوں کے مقابلے میں، کہ جو ہمیشہ اور مختلف طریقوں سے جاری رہنے والے ہیں، کم نقصان پہنچے اور کوئی خلل واقع نہ ہو-
گذشتہ چند عشروں کے دوران نمایاں اقدامات عمل میں لائے جانے کے باوجود ابھی بھی ملک کی آمدنی کا بیشتر حصہ تیل کی آمدنی سے وابستہ ہے اور خام تیل کی فروخت ایران کی معیشت کے لئے ایک کمزور پہلو شمار ہوتا ہے اسی سبب سے، تیل کی عالمی منڈی میں قیمتوں کے گرنے یا قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کے سبب ایران کی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے- ایسی صورتحال میں موقع پرست ممالک جب چاہیں گے ایران کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لئے تیل کی صنعت پر پابندی لگا دیں گے، اور یہ مسئلہ ملک کی معیشت کا ایک کمزور پہلو اور نامناسب صورتحال کا آئینہ دار ہے-
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک میں اقتصادی صورتحال کی طرف اشارہ کیا اور تینوں قوا مجریہ، مقننہ اور عدلیہ کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی پر زوردیتے ہوئے فرمایا: ایران کو اقتصاد اور ثقافت جیسے دو مسئلوں کا سامنا ہے اور ان مسائل و مشکلات کو حل کرنے کی کلید بھی ملک کے اندرموجود ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے حکام کو خطاب کرتے ہوئے تیل سے وابستہ معشیت سے دوری اختیار کرنے کی جو نصیحت کی ہے اس سلسلے میں امید افزا پہلو کم نہیں ہیں اور ایران کے عوام اپنی تخلیقی صلاحیتوں کی بنیاد پر مختلف شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دے سکتے ہیں-
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں مختلف سیاسی دفاعی اور اقتصادی میدانوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی و پیشرفت اور توانائیوں میں اضافے کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن ہمارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کا دوسرا چالیس سالہ دور یقینی طور پر پہلے چالیس سالہ دور کے مقابلے میں ہمارے لئے بہتر اور دشمنوں کے لئے بدتر ہوگا۔ رہبرانقلاب اسلامی نے دشمن سے کسی بھی حال میں مرعوب نہ ہونے کی تلقین اور سفارش کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن سے کبھی بھی ڈرنے اور مرعوب ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اسلامی انقلاب کے ابتدائی برسوں سے دشمن موجود تھے اور ان سے جوبھی ہوسکتا تھا انہوں نے کیا لیکن کچھ بھی نہیں بگاڑ سکے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں کشمیری مسلمانوں کی صورتحال پر اپنی ناراضگی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ برطانیہ نے کشمیر میں لڑائی کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے جاری رکھنے کی غرض سے جان بوجھ کر اس علاقے میں لڑائی کا یہ بیج بویا اور یہ زخم لگایا ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایاکہ ہندوستان کی حکومت سے ہمارے اچھے تعلقات ہیں لیکن ہندوستانی حکومت سے ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر کے شریف عوام کے سلسلے میں منصفانہ پالیسی اپنائے اور اس علاقے کے مسلمان عوام سے طاقت کی زبان میں بات نہ کی جائے-