اسرائیل کے خلاف سید حسن نصراللہ کا سخت رد عمل
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے ایک بار پھر تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیتوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے گزشتہ شب محرم الحرام کے آغاز کی مناسبت سے اپنی تقریر میں یہ بات کہی۔
سید حسن نصراللہ نے لبنان سمیت علاقہ میں استقامتی محور کے خلاف اسرائیل کی حالیہ جارحیتوں پر دوسری بار اس طرح کے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ سید حسن نصراللہ کا رد عمل کچھ اہم نکات کا حامل ہے۔
پہلا نکتہ، صیہونی حکومت کو انتظار میں رکھنا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ صیہونی حکومت کی جارحیتوں کا جواب دیا جائے گا لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ جواب کب دیا جائے گا۔ اس طریقۂ کار سے صیہونی حکومت شدید خوف و ہراس میں مبتلا ہے اور صیہونی فوج کو لبنان کے سرحدی علاقوں میں الرٹ کردیا گیا ہے نیز حزب اللہ لبنان کے جواب کا انتظار کر رہی ہے۔ صیہونی اخبار ”یدیعوت احارونت“ نے لکھا ہے کہ اسرائیل نے اپنے فوجیوں کے شمالی فوجی کیمپوں سے باہر جانے پر پابندی لگا دی ہے اور لبنانی سرحد کے قریب شمالی کیمپوں سے فوجیوں اور فوجی ساز و سامان کے باہر نہ جانے کے احکامات بھی جاری کر دیئے گئے ہیں۔ یہی نہیں، شمالی محاذ پر فوجیوں کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔ تجزیہ نگاروں نے اسرائیل کے خلاف حزب اللہ کی اس اسٹریٹیجی کو ”مہلک انتظار“ کام نام دیا ہے۔
دوسرا نکتہ، قطعیت ہے۔ اسرائیل کے خلاف سید حسن نصراللہ کی تقریر میں قطعیت کا حامل اقدام اہم نکات میں شامل ہے۔ پچھلے اتوار کی تقریر کے مقابلہ میں سید حسن نصراللہ کی تازہ تقریر میں زیادہ قطعیت تھی۔ یہ قطعیت اس جملے میں بیان ہوئی کہ ”اس بار حزب اللہ کا جواب پچھلی کارروائیوں کی طرح شبعا زرعی زمین تک محدود نہیں ہوگا بلکہ ممکن ہے کہ لبنان کے ہر علاقے سے انجام دیا جائے۔ حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ ”صیہونی حکومت کی جارحیتوں کا جواب یقینی ہے اور اس بارے میں تساہلی سے کام نہیں لیا جائے گا۔“
تیسرا نکتہ، اپنے اقدام کی طرف سے بےخبر رکھنا ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے نہ صرف اسرائیل کے خلاف اقدام کا وقت نہیں بتایا ہے بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ حملہ کی جگہ لبنان کا کوئی بھی علاقہ ہوسکتا ہے جہاں سے حملہ ہوگا۔ بےخبری کے عنصر نے صیہونی حکومت کے خوف و ہراس میں اضافہ کردیا ہے کیونکہ صیہونی حکومت 2006ع میں ہونے والی 33 روزہ جنگ میں بھی سب سے زیادہ اسی عنصر کی وجہ سے شکست فاش سے دوچار ہوئی تھی۔ سید حسن نصراللہ نے اپنے تازہ خطاب میں کہا ہے کہ ”اس کی کوئی وجہ نہیں کہ اسرائیل کی جارحیتوں کے جواب کے بارے میں پتہ چلے، ہمارے لئے یہی بات بہت اہمیت کی حامل ہے کہ دشمن بدستور پریشان رہے۔“
چوتھا نکتہ، شفافیت ہے۔ سید حسن نصراللہ ایک طرف تو پوائنٹ ٹو پوائنٹ میزائل بنانے کے کارخانے کے وجود سمیت صیہونی حکومت کے پروپیگنڈے کو جھوٹا قرار دیتے ہیں اور دوسری طرف اسرائیل کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ بن یامن نیتن یاہو دروغ گوئی اور جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعہ 7 ستمبر کو ہونے والے انتخابات میں اپنے انتخابی اہداف کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ سید حسن نصراللہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اگرچہ حزب اللہ لبنان کے پاس پوائنٹ ٹو پوائنٹ میزائل بنانے کا کارخانہ نہیں ہے لیکن اس کے پاس ضرورت کے مطابق یہ میزائل ہیں۔"
بہرحال، حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ کا واضح اور ہوش مندانہ ردعمل صیہونی حکومت کے پریشانی میں مبتلا ہونے کا سبب بن گیا ہے۔