پامپئو کا دورۂ ازبکستان؛ وسطی ایشیا میں اثر و رسوخ میں اضافے کے لئے واشنگٹن کی کوشش
امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپئو اتوار کو ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند پہنچے- پامپئو نے ازبکستان کے وزیر خارجہ عبدالعزیز کاملوف سے ملاقات کی اور پھر اس ملک کے صدر سے بھی ملاقات کی ہے-
مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا کے دورے میں پامپؤ سب سے آخر میں ازبکستان پہنچے ہیں- پامپئو اپنے اس دورے میں فائیو پلس ون یعنی قزاقستان، قرقیزستان، تاجیکستان، ترکمنستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں- پامپئو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ہم اس اجلاس میں سیکورٹی مسائل، ان ملکوں کے درمیان اقتصادی ہم آہنگی، سیاسی اصلاحات ، اقتصادی صورتحال اور انسانی حقوق کے بارے میں گفتکو کریں گے-
اس اجلاس کی بنیاد دوہزار پندرہ میں اس وقت کے وزیر خارجہ جان کیری کے دورۂ وسطی ایشیا کے موقع پر رکھی گئی تھی- قزاقستان، قرقیزستان، تاجیکستان، ترکمنستان اور ازبکستان نیز امریکہ کے وزرائے خارجہ نے سمرقند اجلاس میں منظم سیاسی مذاکرات کے لئے تعاون کے نئے فریم ورکے تعلق سے اتفاق رائے کیا تھا - اس اجلاس کے انعقاد کے بعد واشنگٹن نے، وسطی ایشیا کے ملکوں کی معاشی ترقی کے لئے امریکی امداد کے طویل المدت پروگرام کے سلسلے میں ایک سمجھوتے کی خبر دی ہے- اس پروگرام کے تحت واشنگٹن وسطی ایشیا کے ملکوں کی معیشت کو مستحکم کرنے اور رقابت کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کرے گا - پامپئو کا موجودہ دورہ بھی، وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے میں امریکہ کی سابقہ حکومت کی پالیسی کو جاری رکھنے کے دائرے میں انجام پایا ہے- جریدے ڈپلومیٹ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے عمل کا مسئلہ اور اسی طرح چین کا مسئلہ ، پامپئو اور وسطی ایشیا کے ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان مذاکرات کا اہم محور ہوگا-
امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپئو نے گذشتہ چند دنوں کے دوران یوکرین، بیلاروس، قزاقستان اور ازبکستان کا دورہ انجام دیا ہے اور ان ملکوں کے اعلی رتبہ حکام سے ملاقات کی ہے- تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ پامپئو کا یہ دورہ ، ان ملکوں میں روس کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لئے انجام پا رہا ہے - امریکی وزیر خارجہ ہفتے کے روز قزاقستان کے دورے پر گئے تھے اور موجودہ اور سابق صدر اور اسی طرح اس ملک کے وزیر خارجہ سےملاقات کی تھی- انہوں نے قزاقستان کے اپنے دورے کے اختتام پر اعلان کیا کہ علاقے میں امن وصلح کے تعلق سے ہمارے مشترکہ عہد و پیمان کے بعد، مستقبل روشن ہے- پامپئو نے اتوار کے روز اپنے ایک ٹوئیٹر پیج پر لکھاکہ قزاقستان کے دورے کا مقصد، امریکہ اور قزاقستان کے تعلقات کی اہمیت پر دوبارہ تاکید ہے- پامپئو رواں سال جنوری کے مہینے میں وسطی ایشیا کا دورہ کرنے والے تھے لیکن عراق میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے امریکہ کے دہشت گردانہ اور بزدلانہ اقدام کے بعد یہ دورہ ملتوی ہوگیآ تھا-
امریکی وزیر خارجہ نے وسطی ایشیا کے علاقے کے لئے دو کلیدی ملکوں یعنی قزاقستان اور ازبکستان کا انتخاب کیا اور یہ مسئلہ علاقائی اثر و رسوخ بڑھانے اور خاص طور پر ان دوملکوں کے ساتھ اپنے تعلقات کی سطح کو بلند کرنے کے لئے ہے- ساتھ ہی واشنگٹن اپنے زعم میں ، امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ وسطی ایشیا کے پانچ ملکوں کے وزرائے خارجہ کی سطح پر مذاکرات کے ساتھ ہی، علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں کے بارے میں امریکہ کے مخصوص نظریات سے ان کو آگاہ کرنے میں کوشاں ہے-
امریکہ مدتوں قبل سے وسطی ایشیا کے ملکوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینے میں مصروف ہے- بہت سے تجزیہ نگار ، امریکی وزیر خارجہ کے دورۂ وسطی ایشیا کو، اس علاقے میں روس اور چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر واشنگٹن کا ردعمل قرار دے رہے ہیں- پامپئو نے اپنے اس دورے میں کوشش کی ہے کہ ماسکو کی خواہش کےبرخلاف، وسطی ایشیا کے ملکوں کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات کو مستحکم کرے اور اس علاقے میں اپنے قدم مضبوط کرے- امریکہ کی کوشش ہے کہ روس کے پڑوسی ملکوں یعنی یورپ کے ایک حصے اور قفقاز اور وسطی ایشیا کے علاقے کے ملکوں میں کہ جہاں روس اپنا اثر و رسوخ بڑھانے میں کوشاں ہے، وہاں سفارتی وسیاسی و اقتصادی اورحتی فوجی و سیکورٹی لحاظ سے ان ملکوں کے ساتھ اپنے تعلقات مستحکم کرکے ، روس کے ساتھ ان ملکوں کے تعلقات کو کم رنگ کردے- جبکہ ماسکو نے بارہا خبردار کیا ہے کہ اس کے پڑوسی ممالک ، روس کی قومی سلامتی کی ریڈ لائن ہیں اور روس ان ملکوں میں غیرملکی فوجیوں یا نیٹو فوج کی تعیناتی کی اجازت نہیں دے گا-