Jul ۱۶, ۲۰۲۳ ۱۶:۲۱ Asia/Tehran
  • تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے پر ہالی ووڈ بند، ہڑتال شروع

ہالی ووڈ اسکرین رائٹرز اور اداکاروں کی ہڑتال کے سبب دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری وقتی طور پر مفلوج ہونے کے خطرے سے دوچار ہو گئی ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: دنیا کی سب سے بڑی فلمی صنعت ہالی ووڈ کے اداکاروں نے جمعہ کے روز کیلیفورنیا سے نیویارک تک اسٹوڈیو ہیڈ کوارٹر کے باہر دھرنا دیا ۔ اس ہڑتال کو کئی دہائیوں میں ہالی ووڈ کی سب سے بڑی ہڑتال قرار دیا جا رہا ہے جس کے سبب فلم اور ٹیلی ویژن پروڈکشن کا سلسلہ رک گیا ہے۔ لاس اینجلس کے مشہور سن سیٹ بولیوار پر واقع نیٹ فلکس کی عمارت کے ساتھ ساتھ ڈزنی، پیراماؤنٹ، وارنر اور ایمیزون کے احاطے میں سینکڑوں ہڑتالیوں نے پلے کارڈز کے ساتھ مارچ کیا۔

پروڈکشن اسٹوڈیوز کے ساتھ ایک نئے معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے ختم ہونے کے بعد اداکاروں نے جمعرات کی آدھی رات کو باضابطہ طور پر ہڑتال شروع کی تھی۔ یونین کے مطالبات دراصل اسٹریمنگ دور میں کم ہوتی تنخواہ اور مصنوعی ذہانت سے لاحق خطرے پر توجہ مرکوز کروانے کا سبب بنے ہیں۔

امریکہ میں اداکاروں کی یونین نے پے ٹیلی ویژن اور ہوم ویڈیو کی آمد پر سن 1980 میں آخری بار ہڑتال کی تھی جو تین ماہ سے زیادہ عرصے تک جاری رہی تھی۔ اس باریونین کا کہنا ہے کہ اسٹریمنگ کے ذریعے اداکاروں کی تنخواہ کو شدید طور پر نقصان پہنچا ہے۔

الائنس آف موشن پکچر اینڈ ٹیلی ویژن پروڈیوسرز (AMPTP) کا کہنا ہے کہ اس نے اداکاروں کو تنخواہوں میں بڑے اضافے اور AI کی ایک جامع تجویز پیش کی تھی۔ ہالی ووڈ کے چوٹی کے اداکاروں سمیت 60 ہزار فنکاروں کی نمائندگی کرنے والے ادارے SAG-AFTRA اور رائٹرز گلڈ آف امریکہ WGA نے تنخواہوں اور بقایاجات میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس امر کی ضمانت کا مطالبہ کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اداکاروں کی جگہ نہیں لے گی۔

ٹیگس