Dec ۰۶, ۲۰۱۵ ۱۴:۳۴ Asia/Tehran
  • بابری مسجد کو شہید کرنے والوں کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ
    بابری مسجد کو شہید کرنے والوں کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ

ہندوستانی مسلمانوں نےبابری مسجد کو منہدم کرنے والوں کے خلاف فوری مقدمہ چلائے جانے کا مطالبہ کیا ہے-

ارنا کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے سربراہ مولانا جلال الدین عمری نے بابری مسجد شہید کرنے والوں کے خلاف مقدمہ نہ چلائے جانے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کے مسلمان اس ملک کی حکومت سے بابری مسجد کے ملزمان کو سزادیئے جانے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں-

مولانا جلال الدین عمری نے اتوار کو بابری مسجد کے انہدام کی تیئسویں برسی کے موقع پر نئی دہلی میں نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ہندوستانی مسلمان برسوں سے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں- انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کو شہید کرنے والے عناصر انیس سو بانوے سے آزادانہ گھوم رہے ہیں اور بابری مسجد کی شہادت کی تحققیات کے حوالے سے تشکیل پانے والے لبراہن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ملزموں کے ناموں کا بھی اعلان کیا ہے تاہم ابھی تک اس کمیشن کی ایک بھی تجویز پر توجہ نہیں دی گئی ہے- 

ادھر خبروں کے مطابق ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے ضلع فیض آباد خاص طور پر اس کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کے دن  سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ موصولہ رپورٹ کے مطابق بابری مسجد کے انہدام کی تیئسویں برسی پر ہندو انتہا پسند تنظیم ویشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی جانب سے پیر کے روز بڑے جلسے کا امکان ہے، جس پر ضلعی انتظامیہ نے سیکیورٹی انتظامات سخت کیے ہیں۔ یاد رہے کہ رام کی جنم بھومی قرار دیتے ہوئے بابری مسجد کو 1992 میں انتہا پسند ہندوؤں نے مسمار کر دیاتھا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے ایل کے اڈوانی کی قیادت میں سخت گیر تنظیموں وشو ہندو پریشد، بجرنگ دل اور شیو سینا کے ساتھ رام مندر کی تعمیر کے لیے ایک تحریک چلائی تھی۔ تحریک کے دوران 6 دسمبر 1992 کو ہزاروں ہندو کارسیوکوں نے بی جے پی اور وشو ہندو پریشد کے اعلیٰ سطح کے رہنماؤں اور نیم فوجی دستوں کے سینکڑوں مسلح جوانوں کی موجودگی میں تاریخی مسجد کو منہدم کر دیا تھا- بابری مسجد کی شہادت کے بعد ہندوستان میں بدترین فسادات ہوئے جس کے نتیجے میں دو ہزار سے زائد مسلمان جاں بحق ہوگئے-

ٹیگس