Jun ۰۱, ۲۰۱۷ ۰۸:۳۶ Asia/Tehran
  • جنگ مذاکرات کا نعم البدل نہیں

ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کی برسراقتدار جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے مسئلہ کشمیر کے حل کو اپنی پارٹی کا اہم ایجنڈا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پی ڈی پی کے بانی مفتی محمد سعید کے نظریہ کی بنیاد ہے ۔

ہندوستان کےزیر انتظام کشمیر کی بر سر اقتدار جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے نائب صدر محمد سرتاج مدنی نے کہا ہے کہ مفتی محمد سعید مرحوم کو پختہ یقین تھا کہ نہ تو جنگ اور نہ کوئی ایسی دوسری حکمت عملی مذکرات اور مفاہمت کا نعم البدل ثابت ہو سکتی ہے ۔

مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور مرکزی حکومت کے دیگر اہم عہدیداروں کی طرف سے جاری کئے گئے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے مدنی نے کہا کہ غیر یقینی اور نامساعد حالات میں جی رہے عوام کے دکھ درد کو محسوس کرنے والے ہی اس حقیقت کو سمجھ سکتے ہیں کہ اس دیرینہ مسئلہ کا حل مزید تاخیر کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ راجناتھ سنگھ کا یہ بیا ن انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس میں انہوں نے مسئلہ کشمیر کا جلد از جلد حل تلاش کرنے کی بات کی تھی ۔

مدنی نے کہا کہ پی ڈی پی جس نے بی جے پی کے ساتھ اس مخلصانہ امید پر گٹھ جوڑ کیا تھا کہ ریاست کو سیاسی استحکام مل سکے اور امید ہے کہ جلد از جلد ایسا ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ریاست کے سیاسی افق پر پی ڈی پی کا معرض الوجود میں آنا جہاں ایک طرف لوگوں کو ان کے گوناگوں مسائل کی داد رسی کی تمنا تھی وہیں حریت کانفرنس اور پاکستان سمیت تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت اور افہام و تفہیم کی راہ ہموار کرنے کی جانب ایک قدم تھا۔

محمد سرتاج مدنی نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 2002 سے  2005کے درمیان مفاہمت اور باہمی اعتماد کا ایک دور چلا تو مقامی سطح پر بھی عام آدمی کو راحت کی سانس نصیب ہونے لگی لیکن بد قسمتی سے یہ سارا عمل منقطع کر دیا گیا ۔ مدنی نے کہا کہ اب جب کہ ایک بار پھر بحرانی کیفیت پیدا ہو گئی ہے تو مسئلہ کے حل کے لئے آوازیں بلند ہونا ایک قدرتی امر ہے جس کا ہر کوئی خیر مقدم ہی کرے گا لیکن اس کے لئے طریقہ کار اور مقصد کا واضح ہونا لازم ہے جیسا کہ پی ڈی پی نے ماضی میں کیا تھا، دائمی حل کے لئے تمام متعلقین میں اتفاق رائے پیدا کیا جائے ۔

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ برس 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے اور اب تک 170 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی اور گرفتار ہوئے ہیں۔

ٹیگس