Jul ۲۸, ۲۰۱۷ ۰۸:۲۲ Asia/Tehran
  • سرینگر، جامع مسجد میں نماز کی ادائیگی کا مسئلہ

سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز کی ادائیگی پر مسلسل قدغن کے معاملے پر مختلف تنظیموں نے حکومت کو انتباہ دیا ہے۔

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی سرکردہ مذہبی تنظیموں کے سربراہان، ائمہ مساجد، علمائے کرام، تجارتی انجمنوں کے ذمہ داران اور سول سوسائٹی نے سری نگر کی تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر مسلسل قدغن پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے ریاستی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پرعائد مسلسل پابندی اور وادی کے سب سے بڑے مذہبی رہنما میرواعظ مولوی عمر فاروق کی مسلسل نظر بندی اور ان کی دینی و منصبی فرائض کی ادائیگی پرعائد پابندی فوری طور پر بر طرف کرے۔

واضح رہے کہ سری نگر کے پائین شہر میں کرفیو جیسی پابندیوں کے سبب نوہٹہ علاقہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں گذشتہ جمعہ کو مسلسل پانچویں بار نماز جمعہ کی ادائیگی ناممکن بنا دی گئی۔

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں حالات 8 جولائی 2016 کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برھان وانی کی ہلاکت کے بعد خراب ہو گئے اوراس وقت سے لے کر اب تک 200 سے زائد کشمیری جاں بحق اور ہزاروں زخمی اور گرفتار ہوئے۔

ٹیگس