ہندوستان: دہلی میں آیت اللہ خامنہ ای منادی وحدت و استقامت کے زیرعنوان سیمینار
جامعہ ہمدرد دہلی میں آیت اللہ خامنہ ای منادی وحدت و استقامت کے زیر عنوان، سیمینار جاری ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی حیات، آثار اور افکار کے جائزے کے لئے جامعہ ہمدرد دہلی میں منعقدہ یہ سیمینار ہندوستان اور بیرون ملک کے اسکالروں، محققین اور اسلامی دانشوروں کی شرکت سے سنیچر کو شروع ہوا۔
اس سمینار کے پہلے دن کے سیشن سے ہندوستان، ایران اور بعض دیگر ملکوں کے سرکردہ محققین اور اسکالروں نے اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی سیاسی، مذہبی اور علمی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
سیمینار کے مندوبین نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کو رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کا جانشین برحق اور حقیقی، سیاسی و دینی وارث قرار دیا اور کہا کہ حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی رحلت کے بعد آپ نے اسلامی انقلاب کی قیادت اس طرح سنبھالی کہ اسلامی انقلاب اور امت اسلامیہ کے دشمنوں کو مایوس کر دیا۔
سیمینار کے مقررین نے مختلف شعبوں میں ایران اسلامی کی پیشرفت و ترقی اور دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں ایرانی قوم کی عدیم المثال استقامت اور مختلف میدانوں میں اس کی خودکفالت کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی مدبرانہ قیادت اور سیاسی بصیرت کا نتیجہ قرار دیا۔
اس سیمینار کے مندوبین نے رہبر انقلاب اسلامی کے سیاسی و مذہبی افکار کی بلندی، سیاسی بصیرت، علمی گہرائی و گیرائی اور قائدانہ صلاحیتوں کو امت اسلامیہ کے لئے عظیم سرمایہ قرار دیا ۔
سیمینار میں ہندوستان اور بعض دیگر ملکوں کے علمائے کرام، دانشوروں اور اسکالروں نے اتحاد مسلمین کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا اور اتحاد امت کی تقویت کے لئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی ہدایات و تاکیدات کی اہمیت پر زور دیا۔
اس سیمینار کے موقع پر جامعہ ہمدرد دہلی میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ کی چالیس سے زائد کتابوں کی نمائش بھی کی گئی۔
اس سیمینار کے دوسرے دن کا سیشن مولانا آزاد یونیورسٹی جودھ پور کے وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع کی صدارت میں ہوا۔
ایران کے سابق اسپیکر اور معروف اسکالر ڈاکٹر حداد عادل بھی اس سیمینار میں شریک ہیں۔