Jul ۰۵, ۲۰۱۹ ۰۹:۳۵ Asia/Tehran
  • ہندوستان، مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مذمت

ہندوستان کی مذہبی جماعتوں نے مسلمانوں کے خلاف ہجومی تشدد کی مذمت کرتے ہوئے اس کی روک تھام کا مطالبہ کیا ہے۔

ہندوستانی میڈیا کے مطابق جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے جمعیت علماء ہند کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہجومی تشدد ایک مذہبی مسئلہ ہے جس میں مذہبی بنیاد پر لوگوں کو تشدد اور بربریت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس لئے تمام بالخصوص خود کو سیکولر قرار دینے والی سیاسی جماعتیں میدان عمل میں کھل کر سامنے آئیں اور اس کے خلاف قانون سازی کے لئے عملی اقدام کریں کیوں کہ صرف مذمتی بیان کافی نہیں۔

مولانا مدنی نے انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں کسی ایک نظریہ اور مذہب کی بالادستی چلنے والی نہیں ہے یہ ملک سب کا ہے ہندوستان ہمیشہ سے گنگا جمنی تہذیب کا علمبردار ہے اور اسی راہ پر چل کر ہی ملک کی ترقی ممکن ہے۔

در ایں اثناء رکن مسلم پرسنل لا بورڈ و امیر امارات ملت اسلامیہ تلنگانہ اور آندھراپردیش مولانا حسام الدین ثانی عامل جعفر پاشاہ نے ہندوستان میں بڑھتے ہجومی تشدد کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک خطرناک رجحان قرار دیا اور ہجومی تشدد میں جاں بحق ہونے والے افراد سے انصاف کرنے کا مطالبہ کیا۔

مولانا جعفر پاشاہ نے اپنے بیان میں مرکزی حکومت سے پرزورمطالبہ کیاکہ ہجومی تشدد میں ملوث  مجرموں کو سخت سے سخت سزادی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک میں امن و امان چاہتے ہیں ہرشہری کوبرابرحقوق دیئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ نفرت پھیلانے والوں کی طرف سے بے قصور لوگوں کا قتل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان جمہوری ملک ہے یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو اپنے مذہب پرعمل کرنے کی اجازت ہے۔ہندوستان کسی کی جاگیر نہیں ہے۔ آئے دن یہاں مختلف بہانوں سے مسلمانوں اور دلتوں پر ہجوم کے ذریعہ بزدلانہ حملے کروائے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ماب لنچنگ کے حالیہ واقعات اور خاص کر تبریز انصاری کے وحشیانہ قتل پر مسلم علماء نے سخت برہمی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ قتل نہیں درندگی کی انتہا ہے اور ہندوستان کے ماتھے پر کلنک اور بدنما داغ ہے۔

ٹیگس