کشمیر میں حالات کشیدہ، لاک ڈاؤن اور مظاہرے
کشمیر میں لاک ڈاؤن کے 47 ویں روزنماز جمعہ پڑھنےکی بھی اجازت نہیں دی گئی۔
ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں لاک ڈاؤن کو 47 روز مکمل ہوگئے جہاں سری نگر کی جامع مسجد، درگاہ حضرت بل، دستگیر صاحب، چرار شریف اور جامع مسجد کشتواڑ سمیت دیگر مرکزی مساجد میں جمعے کی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم سری نگر، بندی پورا، بارہ مولا، کپواڑا، اسلام آباد، پلواما، کلگام، شوپیاں اور دیگرعلاقوں میں نماز جمعہ کے چھوٹے چھوٹے اجتماعات ہوئے جس کے بعد شہریوں نے ہندوستان کے خلاف احتجاج کیا۔
مظاہرین نے آزادی کے حق میں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے فیصلے کے خلاف نعرے لگائے۔
فوج اور پولیس نے مظاہرین کوروکنے کے لیے رکاؤٹیں کھڑی کیں اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پیلٹ گنز سے فائر کیے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
کشمیر میں تمام مارکیٹیں، کاروباری مراکز، دکانیں، تعلیمی ادارے بند رہے اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ بھی معطل رہی اس کے علاوہ انٹرنیٹ، موبائل سروس سمیت مواصلات کے ذرائع اور اور ٹی وی چینلز بھی بدستور بند رہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست کو صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں اس ملک کے زیر انتظام کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس سے چند گھنٹوں قبل ہی وادی میں مکمل لاک ڈاؤن اور کرفیو لگا دیا تھا جبکہ مواصلاتی نظام بھی منقطع کردیے تھے جو ایک ماہ گزرنے کے باوجود بھی تاحال معطل ہیں۔