Nov ۲۷, ۲۰۱۹ ۱۰:۲۷ Asia/Tehran
  • کشمیر میں حالات کشیدہ، جھڑپ اور دھماکے 4 جاں بحق 5 زخمی

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں حالات بدستور کشیدہ ہیں اور وادی کشمیر میں 115 دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال اورغیراعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ہارکورہ بدازگام میں منگل کے روز نامعلوم افراد نے گرینیڈ داغنے کے بعد فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک سرکاری ملازم اور ایک سرپنچ جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔

ادھر سری نگر کے مضافاتی علاقہ حضرت بل میں واقع کشمیر یونیورسٹی کے سر سید گیٹ کے باہر منگل کے روز ہونے والے ایک دھماکے میں کم از کم چار افراد زخمی ہوئے۔

ادھرجنوبی کشمیر کے پلوامہ میں تصادم، حزب المجاہدین سے وابستہ 2 مقامی عسکریت پسند جاں بحق ہوگئے۔

جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے پچہ ہار دربگام میں پیر کی شام شروع ہونے والا مسلح تصادم منگل کی صبح دو عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

در ایں اثنا سی پی آئی (ایم) نے مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں تقسیم کرنے کے فیصلوں کو آئین ہند کا مذاق اڑانے اور کشمیر کے ساتھ دغا بازی سے تعبیر کرتے ہوئے جموں کشمیر میں جمہوریت، ریاستی درجے اور خود مختاری کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پارٹی کا کہنا ہے کہ نریندرمودی حکومت کا یہ فیصلہ آئین، جمہوریت، وفاقیت اور سیکولرزم کے بنیادی اصولوں پر حملہ ہے اور یہ غیرقانونی اور من مانے والے قوانین ہیں، یہ کثرت میں وحدت کے اصول پر حملے کے مترادف ہیں، یہ دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی اختیارات پر ہی حملہ نہیں بلکہ جمہوریت کو ہی کالعدم کرنے کے برابر ہے۔

واضح رہے کہ وادی کشمیر میں 115 دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال اور غیر اعلانیہ ہڑتال کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ مرکزی حکومت کے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں ہر سو غیر یقینی صورتحال سایہ فگن ہوکر غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا تھا۔

ٹیگس