Mar ۱۱, ۲۰۲۰ ۰۸:۵۹ Asia/Tehran
  • ہندوستان کی ریاست مدھیہ پردیش میں سیاسی بحران

مدھیہ پردیش میں سیاسی گھمسان ​​کے درمیان کانگریس کے ناراض لیڈر جیوتیرادتیہ سندھیا نے منگل کے روز وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کرنے کے بعد کانگریس سے استعفی دینے کا اعلان کیا تھا۔

ہندوستانی میڈیا کے مطابق مدھیہ پردیش میں بحران میں مبتلا کملناتھ حکومت کا بحران مزید بڑھتا جارہا ہے۔ ایک اور کانگریس کے رکن اسمبلی ایدل سنگھ کنسانا کے استعفی دینے کے ساتھ ہی  استعفی دینے والے اراکین اسمبلی کی تعداد بڑھ کر 21ہوگئی اس سے پہلے سینئر قبائلی لیڈر اور انوپ پور سے رکن اسمبلی بساہولال سنگھ نے بھی استعفی دے کر بی جے پی میں باضابطہ طریقہ سے شمولیت اختیار کرلی ہے۔

بنگلورو سے 19اراکین اسمبلی اپنا استعفی ای میل سے اسمبلی سکریٹریٹ بھیج چکے ہیں۔ ان میں تقریباَ پانچ وزیر بھی شامل ہیں۔ یہ تمام جیوتر آدتیہ سندھیا کے حامی ہیں۔ کچھ ویڈیو بھی جاری ہوئے ہیں جن میں 19اراکین اسمبلی بنگلورو میں کسی ہوٹل میں نظر آرہے ہیں اور مدھیہ پردیش کے کچھ بی جے پی لیڈر بھی ان کے ساتھ ہیں۔

مدھیہ پردیش میں کانگریس کی سیاست میں احترام نہیں ملنے کی وجہ سے ناراض مسٹر سندھیا کے بیس سے زائد حامی ممبر اسمبلی بنگلور میں ہیں۔ گزشتہ تین چار دنوں سے کانگریس کے ممبران اسمبلی کی بغاوت کے بعد وزیر اعلی کمل ناتھ نے دہلی میں کانگریس اعلی کمان سے ملاقات کی تھی۔ لیکن وہ مسٹر سندھیا کو منانے میں ناکام رہے۔

یادر ہے کہ مدھیہ پردیش میں بحران کا یہ دور اتوار کی شام سے شروع ہوا جب جیوتر ادتیہ سندھیا کے حامی 19 ممبران اسمبلی نے اپنے فون بند کردیئے اور بنگلورو میں واقع ریزورٹ روانہ ہوگئے۔ اگلے ہی دن منگل کو جیوتر ادتیہ سندھیا نے کانگریس کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ کانگریس نے پارٹی مخالف سرگرمی کی وجہ سے پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور سابق گوالیار شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے جیوتر ادتیہ سندھیا کو پارٹی سے نکال دیا۔ جیوتر ادتیہ سندھیا کےسمیت 22 ایم ایل اے کے استعفیٰ دینے کے بعد کمل ناتھ حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔

ٹیگس