دہلی فسادات میں مسلمانوں کے قتل عام کے بارے میں سنسنی خیز انکشافات
دہلی پولیس نے ایک چارج شیٹ داخل کرکے کہا ہے کہ دہلی فسادات کے دوران انتہا پسند ہندو کا مسلح ہجوم مسلمانوں سے ان کی شناخت معلوم کرکے انہیں قتل کررہا تھا۔
ہندوستانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ فروری کے آخری دنوں میں دہلی میں ہوئے فسادات میں لوگوں کو مذہبی شناخت کر کے قتل کیا جارہا تھا اور لاشوں کو نالوں میں پھینکا جا رہا تھا - دہلی فسادات میں تین مسلم نوجوانوں کے قتل کے معاملے میں داخل کردہ چارج شیٹ میں عینی شاہدین کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات ہوئے ہیں اور عینی شاہدین نے ملزمان کو پہچان لینے کا دعوی کیا ہے -
دہلی فسادات کے دوران کے کی جانے والی پی سی آر کال سے پولیس کوایک اہم عینی شاہد کا پتہ لگانے میں مدد ملی ہے اور اس گواہ نے ہتھیار بند بلوائیوں اور شرپسندوں کے ذریعے کس طرح مسلمانوں کا قتل کیا گیا اور ان کی لاشوں کو نالوں میں پھینکا گیا ان تمام واقعات کی تفصیلات بیان کی ہیں -
انڈین ایکسپریس کے مطابق دہلی پولیس نے تین مسلمانوں امین بھورے علی اور حمزہ کے قاتلوں سے متعلق چارج شیٹ داخل کی ہے اور اس میں چھبیس فروری کی رات کو پی سی آر پرموصول ہونے والی فون کال کا تذکرہ کیا گیا ہے پولیس نے قتل کے ان معاملوں میں نو ملزمان کو نامزد کیا ہے جن کی شناخت لوکیش، پنکج اور انکت جتن نیزان کے ساتھیوں کی شکل میں ہوئی ہے۔ خبروں میں کہا گیا ہے کہ انتہا پسند ہندؤں نے واٹس گروپ تشکیل دے کر بھیڑ کو مسلمانوں کا قتل کرنے کے لئے منظم کیا تھا۔
دہلی فسادات میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا تھا مرنے والوں میں مسلمان اور ہندو دونوں فرقے کے لوگ شامل تھے لیکن مرنے والوں میں زیادہ تعداد مسلمانوں کی تھی۔