ہندوستانی حکومت اور کسانوں کے مذاکرات پھر ناکام
ہندوستان میں کسانوں اور حکومت کے درمیان پانچویں دور کے مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گئے حکومت نے نو دسمبر کو پھر مذاکرات کی دعوت دی ہے۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق مذاکرات کے دوران کسانوں کا اصرار تھا کہ وہ زرعی قوانین کی منسوخی کے علاوہ کسی اور بات پر راضی نہیں ہوں گے- ہفتے کے روز ہونے والے مذاکرات میں کسانوں نے واضح کر دیا کہ وہ کارپوریٹ فارمنگ نہیں چاہتے۔ کسانوں کا کہنا تھا کہ ان بلوں سے حکومت کو فائدہ لیکن کسانوں کو نقصان پہنچے گا۔
کسانوں کا کہنا تھا کہ وہ احتجاج کے لئے ایک سال غلّہ پانی لے کر آئے ہیں اگر حکومت یہی چاہتی ہے کہ ہم سڑکوں پر رہیں تو ہمیں بھی کوئی پریشانی نہیں ہے، ہم احتجاج کرتے رہیں گے۔
پانچویں دور کے مذاکرات میں کسانوں نے ایک بار پھر کہا کہ ہم حکومت سے مذاکرات نہیں بلکہ ٹھوس جواب چاہتے ہیں، وہ ہمیں تحریری طور پر جواب دیں، اب مذاکرات بہت ہو چکے-
کسانوں نے کہا کہ انہیں ان بلوں میں صرف اصلاحات منظور نہیں ہیں بلکہ ان قوانین کو یکسر منسوخ کیا جائے۔
دوسری جانب حکومت نے کسانوں کے نمائندہ وفود سے کہا ہے کہ وہ بلوں کی منسوخی پر اصرار نہ کریں بلکہ کوئی دوسرا راستہ نکالیں۔ حکومت نے انہیں بلوں میں ترمیم کی تجویز پیش کی تاہم کسانوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا ہے- حکومت نے کسانوں کو آئندہ نو دسمبر کو پھر مذاکرات کے لئے بلایا ہے۔
خیال رہے کہ ہندوستانی کسان پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ وہ آٹھ دسمبر کو ملک گیر احتجاج کریں گے جبکہ آل انڈیا ٹرانسپورٹ یونین نے بھی آٹھ دسمبر کو ہڑتال کرنے کا اعلان کر دیا ہے- ہندوستانی میڈیا میں یہ بھی خبریں آئی ہیں کہ پانچویں دور کے مذاکرات کے بعد کسانوں میں کافی غصہ پایا جا رہا ہے جبکہ وزیر زراعت کا کہنا ہے کہ ہفتے کو بات چیت مکمل نہیں ہو سکی اس لئے نو دسمبر کو مزید مذاکرات ہوں گے۔