دہلی کی سرحدوں پر مختلف ریاستوں کے کسانوں کا دھرنا آج سولھویں دن بھی جاری
دہلی کی سرحدوں پر مختلف ریاستوں کے کسانوں کا دھرنا آج سولھویں دن بھی جاری ہے۔
دہلی سے ہمارے نمائندے نے بتایا ہے کہ دار الحکومت سے ملنے والی مختلف ریاستوں کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاجی دھرنا جاری ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق کسان رہنماؤں نے ہندوستان کے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کی پریس کانفرنس کے جواب میں کہا ہے کہ وہ متنازعہ قوانین کا متن پڑھ کے آئے ہیں اور انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ان قوانین میں کیا ہے۔ کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت سے مذاکرات کے لئے ہر وقت تیار ہیں لیکن متنازعہ قوانین میں اصلاحات کی حکومت کی پیشکش انہیں منظور نہیں ہے۔
یاد رہے کہ ہندوستان کے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور وزیر خوراک پیوش گوئل نے جمعرات کی رات ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ کسانوں سے مذاکرات کے لئے حکومت کے دروازے کھلے ہیں۔ نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کسانوں کے تحفظات دور کرنے کے لئے تیار ہے، کسان رہنما، حکومت کی پیش کردہ اصلاحات کی تجویز کا سنجیدگی سے جائزہ لیں اور دھرنا ختم کرکے مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔
ہندوستان کے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے متنازعہ قوانین میں اصلاحات کی پیش کش کا ایسی حالت میں اعادہ کیا ہے کہ کسان تنظیمیں انہیں پہلے ہی مسترد کر چکی ہیں۔ کسان رہنماؤں نے سنیچر بارہ دسمبر سے دہلی آنے والی اہم شاہراہوں کو اپنے دھرنے سے بند کر دینے کا اعلان کیا ہے۔ کسان تنظیموں نے اسی کے ساتھ چودہ دسمبر کو وسیع تر بھارت بند کا اعلان بھی کیا ہے۔
دوسری طرف ہندوستانی کانگریس پارٹی کے سابق صدر اور وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے جمعے کو ایک بیان میں مرکزی حکومت کی زرعی پالیسیوں کو کسان مخالف قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان بھر کا کسان چاہتا ہے کہ اس کی آمدنی پنجاب کے کسانوں کی طرح ہو لیکن مرکزی حکومت پنجاب کے کسانوں کی آمدنی بھی بہار کے کسانوں کی آمدنی کے برابر کر دینا چاہتی ہے۔
راہل گاندھی نے اسی کے ساتھ ہندوستان کی مختلف ریاستوں کے کسانوں کی آمدنی کے اعداد و شمار بھی جاری کئے ہیں جن کے مطابق پنجاب کے کسانوں کی اوسط سالانہ آمدنی دو لاکھ سولہ ہزار سات سو آٹھ روپے ہے جبکہ سب سے کم آمدنی بہار کے کسانوں کی ہے۔ ان کے اعداد شمار کے مطابق بہار کے کسانوں کی اوسط سالانہ آمدنی بیالیس ہزار چھے سو چوراسی روپے ہے۔