Dec ۱۳, ۲۰۲۰ ۱۹:۳۲ Asia/Tehran
  • جے پور دہلی ہائی وے پر بھی کسانوں کا دھرنا شروع

ہندوستان میں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اور احتجاجی دھرنے میں وسعت آ گئی ہے اور جے پور دہلی ہائی وے بھی کسانوں کے دھرنے کے مراکز میں شامل ہو گیا ہے۔

ہندوستان میں دہلی کی سرحدوں پر مختلف ریاستوں کے کسانوں کا احتجاجی دھرنا وسیع تر ہوگیا ہے۔ کسانوں کے دھرنے کے مراکز میں دہلی جے پور ہائی وے بھی شامل ہو گیا ہے۔ کسان تنظیموں نے پہلے ہی اعلان کر رکھا تھا کہ وہ اتوار سے جے پور دھلی ہائی وے کو بھی اپنے دھرنے سے بند کر دیں گے۔

رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کے سیکورٹی دستوں نے کسانوں کو جے پور دہلی ہائی وے پر پہنچنے سے روکنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئے اور کسانوں نے اس اہم ہائی وے پر بھی دھرنا دے دیا۔ کسانوں نے کافی دیر تک جے پور دہلی ہائی وے کو مکمل طور پر بند کر دیا تھا لیکن دو پہر بعد سے ایک طرف کا ہائی وے ٹریفک کے لئے کھول دیا۔
اسی کے ساتھ ہریانہ اور اتر پردیش سے ملحقہ دہلی کی سرحدوں پر بھی کسانوں کا احتجاجی دھرنا بدستور جاری ہے۔
کسانوں نے پیر کی صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک علامتی بھوک ہڑتال کا بھی اعلان کیا ہے۔ یہ بھوک ہڑتال دہلی کے سرحدی علاقے غازی پور، ٹیکری، سنگھو بارڈر اور بعض دیگر مقامات پر کی جائے گی ۔
ہندوستان کی کسان تنظیموں نے پیر چودہ دسمبر کو وسیع تر بھارت بند کا بھی اعلان کیا ہے۔ کسان تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ پیر کو پورے ہندوستان میں ضلعی مراکز میں کسان احتجاجی مظاہرے کریں گے۔
یاد رہے کہ ہندوستان کے کسان حال ہی میں پاس ہونے والے تین زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کررہے ہیں جنہیں وہ اپنے نقصان میں سمجھتے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے یہ تینوں قوانین کارپوریٹ سیکٹر کو فائدہ پہنچانے کے لئے پاس کئے ہیں۔
ہندوستانی کسان تینوں متنازعہ قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کر رہے  ہیں جبکہ مرکزی حکومت نے ان قوانین کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن ان میں اصلاحات کے ذریعے کسانوں کے تحفظات دور کرنے کے لئے آمادگی ظاہرکی ہے۔
ہندوستان کی کسان تنظیموں اور حکومت کے درمیان اب تک مذاکرات کے پانچ دور انجام پا چکے ہیں جو بے نتیجہ رہے۔ ہندوستان کے مرکزی وزیر زراعت نے اعلان کیا ہے کہ کسان رہنماؤں کے لئے مذاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔ کسان رہنماؤں نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ حکومت سے مذاکرات کے لئے ہر وقت تیار ہیں لیکن وقت ضائع کرنے والے بے نتیجہ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
دہلی کی سرحدوں پر پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور اترا کھنڈ کے کسان سترہ دن سے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اور اب راجستھان کے کسان بھی ان کے دھرنے میں شامل ہو گئے ہیں۔ ہندوستان کی حزب اختلاف کی مختلف سیاسی جماعتوں نے بھی کسان تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔

بعض سیاسی جماعتوں نے کسانوں کے ساتھ دھرنے میں شمولیت کا بھی اعلان کیا تھا لیکن کسان تنظیموں نے انہیں روک دیا ہے۔ کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں اپنے طور پر جس طرح سے چاہیں احتجاج اور مظاہرہ کریں لیکن کسانوں کے احتجاجی دھرنوں اور مظاہروں میں شامل نہ ہوں۔ کسان تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتیں کہ ان کے جائز مطالبات اور احتجاج کو سیاسی رنگ دیا جائے۔

کسانوں کے احتجاجی دھرنے کے بارے میں مرکزی وزیر داخلہ امت کی رہائشگاہ پر ایک میٹنگ کی بھی خبر ہے جس میں مرکزی وزیر زراعت اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی ہے۔

ٹیگس