وزیر اعظم مودی پر کسانوں نے ملک کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا
ہندوستان میں کسانوں کی تحریک اور دہلی کے اطراف میں ان کے دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی کے ساتھ آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر ملک کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
ہندوستان سے ہمارے نمائندے نے بتایا ہے کہ دہلی کی سرحدوں پر مختلف ریاستوں کے کسانوں نے سردی میں شدت کے باوجود اپنا احتجاجی دھرنا جاری رکھا ہے۔ رپورٹ کے مطابق غازی پور، ٹیکری اور سندھ سرحد پر پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، اترا کھنڈ اور دیگر ریاستوں کے کاشتکاروں نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک تینوں کسان مخالف قوانین منسوخ نہیں کئے جائیں گے ان کا احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی کی سرحدوں پر ہندوستان کے کاشتکاروں نے احتجاجی دھرنا ایسی حالت میں جاری رکھا ہے کہ اب تک سردی لگ جانے سے، دھرنے پر بیٹھے کئی کاشتکاروں کی موت واقع ہو چکی ہے۔ اس دوران ہندوستانی سپریم کورٹ نے کسانوں کے دھرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے بعد مشورہ دیا ہے کہ یہ مسئلہ حکومت اور کسانوں کی مشترکہ کمیٹی بناکے حل کیا جائے۔
آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی نے عدالت عظمی کے اس مشورے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اس کمیٹی کا فائدہ کسانوں کو متنازعہ قوانین کی منسوخی کے بعد ہی حاصل ہوگا۔ آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی نے اسی کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ یہ تحریک تینوں قابل اعتراض زرعی قوانین اور بجلی قانون دو ہزار بیس کی منسوخی تک جاری رہے گی۔
ہندوستانی کاشتکاروں کی اس تنظیم نے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسانوں کو اپوزیشن کے ذریعے سے گمراہ کئے جانے کا پرانا راگ الاپ رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ خود پورے ملک کو گمراہ کر رہے ہیں۔ آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ کہتے ہیں کہ کسانوں کی زمین نہیں جائے گی، ایم ایس پی سرکاری خریداری جاری رہے گی اور وہ کسانوں کی ترقی کے لئے موقع فراہم کررہے ہیں لیکن ان کے اب تک کے سارے اقدامات ان کے دعووں کو غلط ثابت کرتے ہیں۔