Dec ۲۵, ۲۰۲۰ ۱۳:۴۴ Asia/Tehran
  • ہندوستان میں کسان دھرنے کو ایک ماہ پورا ہوا

ہندوستان میں حکومتی پالیسیوں کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر اکٹھا ہوئے مختلف ریاستوں کے کسانوں کے دھرنے کو ایک مہینہ پورا ہو گیا۔

ہندوستان کی مختلف ریاستوں کے لاکھوں کسان، ایک مہینے سے دہلی کی سرحدوں پر نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس دوران حکومت اور کسان تنظیموں کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور انجام پائے جو بے نتیجہ رہے۔
دوسری طرف حکومت ان قوانین میں اصلاحات کا وعدہ کر رہی ہے لیکن ان کو منسوخ کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
دہلی سے ہمارے نمائندے نے بتایا ہے کہ دہلی کی مختلف سرحدوں پر پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور اترا کھنڈ سمیت مختلف ریاستوں کے کسانوں نے سردی میں شدت کے باوجود اپنا احتجاجی دھرنا ختم کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ کسانوں نے جمعے کو کرسمس کا تہوار بھی دھرنے کے ساتھ ہی منایا۔

ہمارے نمائندے نے بتایا ہے کہ کسانوں نے سردی سے بچنے کے لئے جگہ جگہ الاؤ کا بھی انتظام کر رکھا ہے جبکہ گرودوارا پربندھک (انتظامیہ) کمیٹی نے پانی گرم کرنے کے لئے دھرنے پر بیٹھے کسانوں کے لئے دیسی گیزر کا بھی انتظام کیا ہے جو لکڑی اور کوڑے کرکٹ سے کام کرتے ہیں۔
کسانوں نے اعلان کر رکھا ہے کہ ان کی تحریک اب عوامی تحریک بن چکی ہے اور تینوں کسان مخالف قوانین کی منسوخی تک جاری رہے گی۔
کانگریس، ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی، سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور بائیں بازوں کی جماعتوں سمیت حزب اختلاف کی سبھی پارٹیوں نے کسانوں کے مطالبات کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
کانگریس پارٹی نے جمعرات کو دہلی میں کسانوں کی حمایت میں ایک احتجاجی مارچ بھی کیا تھا جس کے دوران کانگریس پارٹی کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی بہت سے کانگریسی کارکنوں کے ساتھ گرفتار کرلی گئ‏ی تھیں لیکن بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا۔
دوسری طرف مرکزی حکومت نے کانگریس پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں پر کسانوں کو ورغلانے اور گمراہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ حکومت نے دعوا کیا ہے کہ وہ کسانوں کے سبھی مسائل کو حل کرنے کے لئے تیار ہے۔ حکومت نے اسی کے ساتھ ماضی کی کانگریسی حکومتوں پر کسانوں کے مفاد کے خلاف کام کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔

حکومت کا الزام ہے کہ تینوں زرعی قوانین کسانوں کے فائدے میں ہیں لیکن کسان حزب اختلاف کے ورغلانے پر یہ تحریک چلا رہے ہیں جبکہ سبھی کسان رہنماؤں نے حکومت کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ تحریک ہر طرح کے سیاسی محرکات سے پاک ہے۔

کسان رہنماؤں نے حکومت کا یہ دعوی بھی مسترد کیا ہے کہ تینوں زرعی قوانین کسانوں کے فائدے میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنا اچھا اور برا خوب سمجھتے ہیں اور اتنے باشعور ہیں کہ کسی کے گمراہ کرنے، بہکاوے اور ورغلانے میں نہ آئیں۔
یاد رہے کہ دہلی کی سرحدوں پر ایک مہینے سے دھرنے پر بیٹھے کسانوں اور ان کے رہنماؤں نے حزب اختلاف کی سبھی پارٹیوں کو اپنے دھرنے سے دور رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی پارٹی اور سیاسی جماعت اپنے طور پر کسان مخالف قوانین کے خلاف مظاہرے اور تحریک چلا سکتی ہے لیکن کسانوں کے دھرنے میں سیاسی پارٹیوں کے کارکنوں کو شامل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

ٹیگس