ہندوستان، حکومت اور کسانوں کی رسہ کشی جاری
ہندوستان میں نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی بارڈر پر کسانوں کا احتجاج بدستور جاری ہے اس درمیان حکومت کے نئے خط کا جواب دیتے ہوئے ایک بار پھر کہا ہے ان کا اصلی مطالبہ یہی ہے کہ نئے قوانین کو منسوخ کیا جائے۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق حکومت کی جانب سے کسانوں کو ارسال کئے گئے تازہ ترین خط پر چالیس کسان یونینوں کے رہنماؤں نے غور و خوض کرنے کے بعد کہا ہے کہ افسوس ہے کہ پچھلے مذاکرات میں جو باتیں ہوئی تھیں حکومت نے ان کا اس خط میں کوئی ذکر نہیں کیا ہے اور ان حقائق کو چھپا لیا ہے۔
کسان یونینوں نے کہا ہے کہ حکومت اس طرح سے عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔
کسان یونینوں کا کہنا ہے کہ ہم نے ہر بار کے مذاکرات میں یہی کہا ہے کہ حکومت تینوں زرعی قوانین کو واپس لے اور یہی ہمارا مطالبہ ہے لیکن حکومت نے اپنے خط میں اس بات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے- کسانوں نے کہا کہ ہم نے قوانین میں اصلاح کی بات نہیں بلکہ ان کو واپس لینے یا منسوخ کرنے کی بات کی ہے۔
کسانوں نے انتیس دسمبر کو حکومت سے گفتگو کرنے کا اعلان کیا ہے تاہم اُس سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ذرائع استعمال کرکے کسانوں کے خلاف کئے جانے والے غلط پروپیگنڈوں کو بند کرائے اور واتھ ہی ان کے مطالبے کو ماننے کے سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے -
اس درمیان بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے اتحاد میں شامل ایک اور جماعت آر ایل پی نے کسانوں کی حمایت اور زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے این ڈی اے سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔