دھرنے پر بیٹھے کسانوں نے تھالی بجا کر احتجاج کیا
ہندوستان میں نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اور دہلی کی سرحدوں پر اجتجاجی دھرنا بتیسویں دن بھی جاری ہے اور کسانوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ریڈیو پروگرام من کے بات کے دوران تھالیاں بجاکر حکومت سے زرعی قوانین واپس لینے کے مطالبہ کیا۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، غازی پور، ٹیکری اور سنگھو سمیت دہلی سے ملنے والی تقریبا سبھی سرحدوں پر پنجاب، ہریانہ، یوپی، اترا کھنڈ اور راجستھان سمیت مختلف ریاستوں کے لاکھوں کسانوں نے اتوار ستائیس دسمبر کو بتیسویں دن بھی اپنا احتجاجی دھرنا جاری رکھا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دہلی کی سرحدوں پر دھرنے پر بیٹھے کسانوں نے اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ریڈیو پروگرام من کی بات کے دوران برتن بجاکر نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مختلف سرحدوں پر بیٹھے کسانوں نے تھالیاں چمچے اور پیلیٹیں بجاکر تینوں نئے زرعی قوانین کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ ہندوستان کے کسان ایک ماہ سے زائد عرصے سے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں تاہم اب تک اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا پے۔ اس دوران دہلی میں کسان تنظیموں کے نمائندوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے کئی دور انجام پائے جو ناکام رہے ۔
حکومت نے کسانوں کی تشویش دور کرنے کے لئے زرعی قوانین میں اصلاح کے لئے آمادگی کا اعلان کیا ہے لیکن کسانوں کا کہنا ہے کہ انہیں نئے زرعی قوانین کسی بھی شکل میں منظور نہیں ہیں۔ کسانوں نے اعلان کر رکھا ہے کہ تینوں کسان مخالف قوانین کی منسوخی تک ان کا احتجاجی دھرنا جاری رہے گا ۔
اس درمیان کسان رہنما راکیش ٹکیت کو کسی نام معلوم شخص نے فون پر قتل کی دھمکی دی ہے۔
راکیش ٹکیت نے بتایا ہے کہ سنیچر کی شام ساڑھے چار بجے ان کے فون پر کسی نا معلوم شخص نے انہیں دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسانوں کے احتجاج کے پلیٹ فارم سے مندوروں کے بارے میں تبصرے کررہے ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ فون کرنے والے نے دھمکی دی ہے کہ وہ چاہے جتنے اسلحے جمع کرلیں انہیں قتل کردیا جائے گا۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کی تفتیشی ایجنسیوں نے اس دھمکی کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں۔