Jan ۰۴, ۲۰۲۱ ۱۷:۴۳ Asia/Tehran
  • حکومت ہند اور کسانوں کے درمیان مذاکرات ناکام، احتجاج جاری رکھنے کا عزم

ہندوستانی کسانوں اور مرکزی حکومت کے درمیان نئے قوانین کو واپس لینے کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔

ہندوستانی نیوز ایجنسی یو این آئی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی مرکزی حکومت اور کسانوں کے درمیان زراعت سے متعلق نئے قوانین کو واپس لینے کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔ مرکزی حکومت نے  زرعی اصلاحات سے متعلق تینوں قوانین کو واپس لینے سے انکار کردیا ہے۔

آج پیر کو مرکزی حکومت اور کسانوں کے درمیان زرعی اصلاحات سے متعلق تینوں قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کی کم از کم سہارا قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی درجہ دینے کے مطالبے پر کسانوں اور حکومت کے مابین آٹھویں دور کی بات چیت میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔

اطلاعات کے مطابق حکومت اور کسانوں کے درمیان مسلسل تین گھنٹوں کی بات چیت کے بعد کسان رہنما راکیش ٹکیت نے صحافیوں کو بتایا کہ حکومت، زرعی اصلاحات کے قوانین پر نکتہ وار بات چیت کرنا چاہتی ہے اور وہ اس قانون میں ترمیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ کسان تنظیمیں ان تینوں قوانین کو واپس لئے جانے پر بدستور قائم ہیں۔ کسان رہنما راکیش ٹیکیت نے کہا کہ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر تینوں قوانین پر بار بار نکتہ وار بات کرنے پر اصرار کرتے رہے جس کی وجہ سے تعطل قائم رہا اور بات آگے نہ بڑھ سکی۔ راکیش ٹیکیت نے کہا کہ تینوں قوانین واپس لئے جانے تک کسانوں کا احتجاج جاری رہے گا۔

ہندوستانی کسان  گذشتہ چالیس دنوں سے دارالحکومت  دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ پچھلے دو دنوں سے جاری بارشوں اور سخت سردی کے باوجود کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔

ٹیگس