ہندوستان، اسرائیلی سفارتخانے کے نزدیک حملے میں کس کا ہاتھ...
ہندوستان کے دار الحکومت نئی دہلی میں اسرائیلی سفارتخانے کے نزدیک دھماکے پر رد عمل کا سلسلہ جاری ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل کی ایک ٹیم جلد ہی ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کے لئے نئی دہلی پہنچنے والی ہے۔
نئی دہلی میں ہونے والے دھماکے کے کچھ دلچسپ پہلو پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
سب سے پہلی بات یہ ہے کہ پولیس ترجمان کے مطابق اسرائیلی سفارتخانے کے نزدیک جو دھماکہ ہوا وہ دستی بم سے ہوا تھا اور ہندوستان کی وزارت خارجہ نے اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔
دوسری بات یہ ہے کہ جمعے کو دہلی میں دھماکہ اس وقت ہوا جب ہندوستان کے صدر اور وزیر اعظم جائے وقوعہ سے کچھ ہی فاصل پر ایک پروگرام میں موجود تھے۔
یہ دھماکہ ایسے وقت میں ہوا کہ جب کسان تحریک پوری شدت سے جاری ہے اور مظاہرے پر دو مہینے سے زیادہ کے وقت سے بیٹھے کسان، ہندوستانی تاریخ کا سب سے بڑا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
تیسری بات یہ ہے کہ نئی دہلی میں اس طرح کا دھماکہ پہلے بھی ہو چکا ہے۔ 13 فروری 2012 میں بھی اسرائیلی سفارتخانے کی ایک عہدیدار کی کار میں بم نصب کیا گیا تھا جس میں وہ زخمی ہوگئیں تھیں۔
چوتھی بات یہ ہے کہ اسرائیل، ہندوستان کو ایشیا میں اپنی اسٹراٹیجک اتحادی سمجھتا ہے، اسی لئے نریندرمودی کے بر سر اقتدار آنے کے بعد ہندوستان اور اسرائیل کے تعلقات میں توسیع ہوئی ہے۔
مجموعی طور پر اس حملے کی ذمہ داری غیر معروف گروہوں کی جانب سے لی جارہی ہے لیکن ہندوستان اور اسرائیل، اس حملے کو دہشت گردانہ حملہ قرار دے کر اسے اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کا منصوبہ بنائیں تو حیرت کی بات نہیں ہے۔ ویسے دہلی میں کسانوں کے مظاہرے پر قابو پانے کے لئے بھی اس دھماکے کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔