ہندوستان میں کسانوں کی تحریک اور دہلی کی مختلف سرحدوں پر دھرنا جاری
ہندوستان میں کسانوں کی تحریک اور دہلی کی مختلف سرحدوں پر ان کا دھرنا بدستور جاری ہے۔
ہندوستان میں دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاجی دھرنا بدستور جاری ہے۔اس دوران غازی پور سرحد پر آل انڈیا کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے غازی پور سرحد پر اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ ان کا دھرنا تینوں کسان مخالف قوانین کی منسوخی تک جاری رہے گا۔راکیش ٹکیت نے کسانوں کی تحریک کی خبریں عوام تک پہنچانے میں ہندوستانی میڈیا کے کردار کو قابل تعریف بتایا ۔انھوں نے چھبیس جنوری کے واقعے کو ایک بار پھر کسانوں کی تحریک کے خلاف ایک سازش قرار دیا ۔انھوں نے کہا کہ چھبیس جنوری کو جو کچھ ہوا وہ کسانوں کے حوصلے پست کرنے کے لئے ایک سازش تھی جو ناکام ہوچکی ہے۔
راکیش ٹکیت نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لئے اپنی مکمل آمادگی کا اعلان بھی کیا ۔ انھوں نے کہا کہ کسانوں کے حوصلے بدستور بلند ہیں لیکن حکومت کے ساتھ مسئلے کے حل کے لئے مذاکرات کے لئے ہر وقت تیار ہیں ۔اسی کے ساتھ دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے بھی چھبیس جنوری کے واقعات کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کو ذمہ دار قرار دیا -انھوں نے کہا کہ جن لوگوں نے لال قلعے پر حملہ کیا اور ترنگے کی توہین کی وہ سب بھارتیہ جنتا پارٹی کے افراد تھے ۔ انھوں نے کہا کہ بھارتی جنتا پارٹی کے غنڈوں کو بھیج کر کسان رہنماؤں پر حملے کروائے گئے ۔اب سب کچھ ہندوستانی عوام کے سامنے آچکا ہے ۔ادھر ٹیکری سرحد پر کسانوں کے دھرنے میں بھی لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ہریانہ کی دیہی کونسلوں نے طے کیا ہے کہ اب ریاست کے ہر کسان خاندان سے ایک آدمی دہلی کی سرحد پر دھرنے پر بیٹھے گا۔