کسان تحریک اپنی پہلی سالگرہ کے قریب، کسانوں کے تیور مزید سخت ہوئے
ہندوستان کی ریاست اترپردیش (یوپی) کے صدر مقام لکھنؤ میں ہونے والی کسانوں کے عظیم اجتماع میں ممکنہ خلل ڈالے جانے کی طرف سے کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے حکومت کو سخت انتباہ دیا ہے۔
تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی جاری تحریک کے ایک سال پورا ہونے میں بچے کچھ دنوں کے بیچ، کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے لکھنئو میں ہونے والی کسان مہا پنچایت (عظیم کسان اجتماع) میں ممکنہ خلل ڈالے جانے کی طرف سے انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس پروگرام میں کسی نے خلل ڈالنے کی کوشش کی تو یوپی کی سرزمین پر وزیر اعلی اور وزیر اعظم دونوں ہی نہیں اتر پائیں گے۔
نئی دلی سے اخبار جن ستا کی رپورٹ مطابق، رپورٹر نے جب راکیش ٹکیت سے سوال کیا کہ آپ کارتک میلے میں سیاسی باتیں کیوں کر رہے ہیں تو اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’اور کہا کرینگے سیاسی باتیں؟ بھائی اگر ہم نے کارتک میلے میں سیاسی بات کی ہے تو ہمارے اوپر مقدمہ دائر کر دو، جسے میلے میں سیاسی باتیں نہیں سننی وہ ہم لوگوں کے بیچ کیوں آ رہا ہے۔
لکھنؤ مہاپنچایت پر جب نامہ نگار نے راکیش ٹکیت سے پوچھا، ”یوگی (یوپی وزیر اعلیٰ) کے گڑھ میں کہیں مقدمہ نہ درج ہوجائے“ تو راکیش ٹکیت نے کہا، ”ان کو بھی صوبے میں کہیں جانا ہوگا نہ، اگر کسی نے ہماری مہا پنچایت کو روکا یا اسے ڈسٹرب کیا تو نہ وزیر اعظم مودی کہیں اتر پائیں گے اور نہ ہی وزیی اعلی یوگی۔ کسان لیڈر نے دو ٹوک لفظوں میں کہا کہ اگر ہماری پنچایت کو روکنے کی کوشش کی گئی تو وزیر اعلی یوگی کو ریاست یوپی کی زمین پر اترنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بہتر ہے کہ وزیر اعلی اپنا اجتماع دیکھیں اور ہمیں اپنا اجتماع کرنے دیں۔