Dec ۰۸, ۲۰۲۱ ۰۷:۲۷ Asia/Tehran
  • فائل فوٹو
    فائل فوٹو

گاندھی کا ہندوستان گوڈسے کے ہندوستان میں بدل رہا ہے، یہ بات ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہی۔

محبوبہ مفتی نے منگل کے روز مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اسکی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ اب گاندھی والا ہندوستان دھیرے دھیرے انکے قاتل گوڈسے والا ہندوستان بنتا جا رہا ہے۔ جموں و کشمیرکی سابق وزیر اعلیٰ نے ہندوستان کی مرکزی بی جے پی حکومت پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ اُس نے جموں و کشمیر کو ایک تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کیا اور اب کشمیر میں اس سلسلے میں اپنائی گئیں پالیسیاں مستقل میں پورے ملک میں نافذ کئے جانے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی قیادت میں برسر اقتدار بی جے پی، جمہوریت کی بنیاد پر حکومت نہیں کر رہی، بلکہ وہ ایک سامراجی ذہنیت والی حکومت ہے۔

کشمیری رہنما نے اپنی بار بار نظربندی پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہمیں بولنے کی بھی اجازت نہیں ہے اور اگر ہم پرامن احتجاجی مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں گھروں میں نظر بند کر دیا جاتا ہے۔

پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے ہندوستا کی مرکزی حکومت کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا کہ دفعہ تین سو ستر کی منسوخی کے بعد کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے۔ انہوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے نہ صرف یہ کہ وہاں حالات بہتر نہیں ہوئے بلکہ پہلے سے بھی زیاد بدتر ہو گئے ہیں۔

خیال رہے کہ ہندوستان کے قائد اعظم اور بابائے قوم مہاتما گاندھی دنیا بھر میں امن، چین اور عدم تشدد کی علامت کے طور پر پہچانے جاتے ہیں جبکہ ناتھورام گوڈسے وہ شخص نے جس نے ۳۰ جنوری ۱۹۴۸ میں مہاتما گاندھی پر فائرنگ کر کے انہیں قتل کر دیا تھا۔

ہندوستان میں بعض انتہاپسند ہندو تنظیمیں علی الاعلان مہاتما گاندھی کی خدمات اور برطانوی سامراج سے ہندوستان کو آزادی دلانے میں انکے کردار کو سراہنے کے بجائے انکے قاتل کے مجرمانہ اقدام  کی قدرداں ہیں اور اسکی یاد میں پروگراموں کے انعقاد کے ساتھ ساتھ اسکے نام پر اپنے مذہبی، سماجی اور ثقافتی مراکز بھی قائم کر رہی ہیں۔

حکمراں جماعت بی جے پی پر بھی گاندھی نظریات کی مخالفت اور گوڈسے کی حمایت کا الزام ہے۔

ٹیگس