ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریروں کے بارے میں مودی کی خاموشی پر سوال
ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات پر اب آئی آئی ایم کے طلبا اور فیکلٹی ممبران نے بھی وزیراعظم نریندر مودی سے سوال کرلیا ہے۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق انڈین انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ آئی آئی ایم کے طلبا اور فیکلٹی ممبران نے وزیراعظم مودی کے نام کھلے خط میں ان سے کہا ہے کہ آپ کی خاموشی ملک میں نفرت انگیز تقریروں اور ایسی آوازوں کو بڑھاوا دے رہی ہے۔
اس کھلے خط میں وزیراعظم مودی سے کہا گیا ہے کہ وہ ملک میں نفرت انگیز تقریروں اور ذات و قومیت کی بنیاد پر تشدد اور فسادات کے خلاف اپنی خاموشی توڑیں۔ اس خط پر آئی آئی ایم احمد آباد اور آئی آئی ایم بنگلورو کے طلبا اور فیکلٹی ممبران نے دستخط کئے ہیں۔ اس خط میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے واقعات پر وزیراعظم کی خاموشی سے نفرت انگیز تقریروں کو بڑھاوا ملے گا۔
وزیراعظم کے نام یہ کھلا خط ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں ہری دوار میں دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف کھل کر نفرت انگیز تقریریں اور مسلمانوں کا قتل عام کرنے کے لئے لوگوں کو اکسایا گیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ذات اور مذہب کے نام پر فرقوں اور مذاہب کے خلاف تشدد کے لئے لوگوں کو اکسانا ناقابل قبول ہے ۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرچہ آئین ھند میں سبھی مذاہب کو اپنی رسومات کو آزادی کے ساتھ انجام دینے کی اجازت دی گئی ہے لیکن سچائی یہ ہے کہ ملک میں اس وقت خوف و ہراس کا ماحول ہے اور گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ کے ساتھ مسلمان بہن بھائیوں کا قتل عام کرنے کی بات کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ خط پر دستخط کرنے والوں میں زیادہ تر اکثریتی فرقے کے طلبا اور اساتذہ شامل ہیں۔