مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریروں کا معاملہ، سپریم کورٹ میں سماعت آج
ہندوستانی سپریم کورٹ ہریدوار میں 'دھرم سنسد' کے ایک پروگرام میں مسلم کمیونٹی کے خلاف کی گئیں اشتعال انگیز تقریروں کے خلاف دائر درخواستوں پر آج بدھ کے روز سماعت کرے گی۔
خبر رساں ادارے یو این آئی کے مطابق سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق قربان علی اور دیگر کی مفاد عامہ کی عرضیوں کی سماعت چیف جسٹس این کے وی رمن اور جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی پر مشتمل بنچ کرے گی۔
سینئر وکیل اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے پیر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے سامنے ’خصوصی ذکر‘ کی ان مفاد عامہ عرضیوں کو ’فوری‘ معاملہ قرار دیتے ہوئے جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔ چیف جسٹس نے ان کی درخواست جلد سماعت کے لیے منظور کرلی تھی۔
سینئر صحافی قربان علی کے علاوہ پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق جج اور سینئر ایڈوکیٹ انجنا پرکاش، سابق مرکزی وزیر اور سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید اور دیگر نے مفاد عامہ کی عرضی دائر کر کے عدالت سے جلد کارروائی کی درخواست کی ہے۔ کَپِل سبل نے جلد سماعت کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ہم ایک ایسے وقت میں رہ رہے ہیں جہاں ملک میں 'ستیہ میو جیتے' یا جیت سچائی کی ہوتی ہے کا نعرہ بدل گیا ہے۔
تحقیقات کے حوالے سے بنچ کے ذریعے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی اور ایسا لگتا ہے عدالت کی مداخلت کے بغیر کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔
گزشتہ سال دہلی اور ہریدوار میں بالترتیب سترہ اور انیس دسمبر کو ہندو یوا واہنی کی طرف سے منعقدہ دو مختلف پروگراموں میں 'دھرم سنسد' کے دوران کچھ سرکردہ مقررین کی طرف سے مسلم کمیونٹی کے خلاف فرقہ واریت کو ہوا دینے والی اشتعال انگیز تقریریں کی گئی تھیں۔
درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ کئی ہندو مذہبی رہنماؤں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مسلم کمیونٹی کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی کال دی تھی۔ وکلاء، صحافیوں اور کئی سماجی کارکنوں کی طرف سے دائر درخواستوں میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دے کر واقعات کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔