ہندوستان میں بی جے پی حکومت کو جھٹکا، عدالت عظمی نے غداری قانون پر روک لگا دی
ہندوستان میں عدالت عظمی نے غداری قانون پر روک لگا دی جس سے ہندوستان کی مرکزی حکومت کو ایک جھٹکا لگا ہے۔
نئی دہلی سے موصولہ رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے غداری قانون کے خلاف عرضیوں کی سماعت کے بعد اپنے عبوری فیصلے میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو حکم دیا ہے کہ تعزیرات ہند کی دفعہ ایک سو چوبیس اے کے تحت ایف آئی آر درج نہ کی جائے ۔
اس عبوری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئی پی سی ایک سو چوبیس اے کے تحت تمام کارروائیاں ملتوی کی جاتی ہیں۔
ہندوستانی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ تعزیرات ہند کی دفعہ ایک سو چوبیس اے کے تحت غداری کے الزام میں جیلوں میں بند افراد راحت اور ضمانت کے لئے مجاز عدالتوں سے رجوع کر سکتے ہیں۔
ہندوستان کی عدالت عظمی نے مرکزی حکومت سے غداری قانون پر نظرثانی کے لئے کہا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ جب تک ملک سے غداری کے قانون پر نظر ثانی نہیں ہوتی، اس دفعہ کے تحت نہ کوئی مقدمہ درج کیا جائے گا اور نہ ہی کوئی تفتیش انجام پائے گی۔
یاد رہے کہ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا اور متعدد اہم شخصیات نے عدالت عظمی میں غداری قانون کو چلینج کر رکھا ہے۔ اس قانون کے خلاف عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ غداری قانون آئین کے آرٹیکل چودہ اور انیس ایک اے کے منافی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں بی جے پی حکومت آنے کے بعد حکومت کی مخالفت میں بیان دینے والوں یا اقدامات کرنے والوں کو ملک سے غداری کے الزامات کے تحت گرفتار کر کے جیل میں ڈالنے کا چلن اپنے عروج پر پہونچ گیا ہے۔