May ۲۶, ۲۰۲۲ ۱۵:۵۳ Asia/Tehran
  • یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کے بعد جموں و کشمیر کے حالات کشیدہ

نئی دہلی کی ایک عدالت کی جانب سے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے رہنما اور جے کے ایل ایف کے سربراہ محمد یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کے بعد پوری وادی کے حالات سخت کشیدہ ہو گئے ہیں۔

سری نگر سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے رہنما اور جے کے ایل ایف کے سربراہ محمد یاسین ملک کو نئی دہلی کی عدالت کی جانب سے عمر قید کی سزا سنائے جانے کے بعد آج دوسرے روز بھی ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے مختلف علاقوں میں لوگوں نے از خود کاروباری مراکز اور دوکانیں بند رکھیں خاصطور سے جموں و کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں ٹریفک بھی متاثر رہا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ حکام نے وادی کے تمام علاقوں میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے ہیں اور سری نگر کے اس علاقے کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا جہاں ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے رہنما اور جے کے ایل ایف کے سربراہ یاسین ملک کا گھر واقع ہے۔
پولیس کے علاوہ فوجی اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ کئے جانے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کرلیا گیا جن کے خلاف سخت قوانین کے تحت مقدمات درج کر دیئے گئے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما میر واعظ عمر فاروق نے جمعرات کو کافی دن کے بعد ایک بیان دیا جس میں انھوں نے کہا کہ نئی دہلی کی عدالت کی جانب سے جے کے ایل ایف کے سربراہ یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کا فیصلہ ہرگز قبول نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ سن انیس سو چورانوے کے بعد محمد یاسین ملک نے پرامن جدوجہد کا آغاز کیا تھا اور ان کی پرامن جدوجہد جاری تھی اور وہ سیاسی طریقے سے ہی مسئلہ کشمیر کو حل کئے جانے کی کوشش کی حمایت کر رہے تھے۔
میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے رہنما اور جے کے ایل ایف کے سربراہ یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کا فیصلہ غیر جانبدارانہ نہیں ہے اور اس فیصلے کے سنگین نتائچ برآمد ہوں گے۔
انھوں نے اقوام عالم اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ نئی دہلی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف آواز بلند کریں اور جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی ہونے والی خلا ف ورزیاں بند کرانے میں اپنا بنیادی کردار ادا کریں۔

ٹیگس