بھارت جوڑو یاترا ابھی ختم نہیں ہوئی، یہ پہلا قدم ہے: راہل گاندھی
بھارت جوڑو یاترا کے بارے میں راہل گاندھی نے کہا کہ یہ ابھی ختم نہیں ہوئی، یہ پہلا قدم ہے، ہم آگے بھی ایکشن میں نظر آئیں گے۔
سحر نیوز/ہندوستان: ہمارے نمائندے کے مطابق سری نگر میں بھارت جوڑو یاترا کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس کے دوران راہل گاندھی نے مہنگائی، بے روزگاری اور نفرت و انتہا پسندی کی سیاست کے موضوع پر حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا۔
ساتھ ہی انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو جموں سے کشمیر کے سرینگر لال چوک تک یاترا نکالنے کا چیلنج دیا ۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اگر جموں و کشمیر کے حالات ٹھیک ہیں تو بی جے پی والے جموں و کشمیر سے سری نگر لال چوک تک یاترا کیوں نہیں نکالتے؟ راہل گاندھی نے کہا وہ لوگوں سے ملے لیکن لوگ خوش نہیں، ان میں کوئی جوش نہیں ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ جب میں جموں کشمیر کو دیکھتا ہوں تو مجھے تکلیف ہوتی ہے، میرا کشمیر سے آبائی رشتہ ہے، میرا خاندان کشمیر سے ہی الہ آباد جاکر آباد ہوا، جب میں اپنی آبائی ریاست واپس آیا تو کھلے دل کے ساتھ آیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال ہو، عوام کو جمہوری حقوق ملیں اور یہاں کے مسائل اسمبلی میں حل کئے جائیں۔
بھارت جوڑو یاترا کے بارے میں راہل گاندھی نے کہا کہ یاترا ختم نہیں ہوئی، یہ پہلا قدم ہے، ہم آگے بھی ایکشن میں نظر آئیں گے۔
راہل گاندھی نے آر ایس ایس اور بی جے پی پر اپنے جانے پہچانے انداز میں کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے سامنے دو راستے ہیں؛ ایک تو دوسروں کو دبانے کا وژن ہے جو بی جے پی آر ایس ایس کا نفرت سے بھرا وژن ہے، جبکہ دوسرا وژن محبت اور گلے لگانے کا ہے جس پر کانگریس عمل پیرا ہے۔
واضح رہے کہ کانگریسی راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا جو تمل ناڈو کے کنیا کماری علاقے سے شروع ہوئی تھی، ۱۵۰ دنوں میں ساڑھے تین ہزار سے زائد کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد گزشتہ روز اس ملک کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے شہر سری نگر پہنچ کر اختتام پذیر ہوگئی۔
ماہرین کانگریس کی اس تحریک کو ہندوستان کے سیاسی منظر نامے میں مثبت تبدیلیوں کے پیش خیمے کے بطور دیکھ رہے ہیں۔