۲۰۲۲ میں انٹرنیٹ مشکلات کو لے کر کشمیر پہلے نمبر پر
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے عوام گزشتہ برس 2022 کے دوران دنیا میں سب سے کم انٹرنیٹ کی سہولت فائدہ اٹھا سکے۔
سحر نیوز/ہندوستان: عالمی سطح پر وی پی این کمپنی کی جانب سے جاری شدہ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس پوری دنیا میں جو انٹرنیٹ کی سروس بند کی گئی اُس کا بیس فیصد حصہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر سے مخصوص رہا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستانی حکام کا دعویٰ ہے کہ انٹرنیٹ سروس کو بند کرنے کا مقصد کشمیر کے علاقے میں غلط معلومات اور خبروں کو عام ہونے سے روکنا اور خطے میں امن و امان کی فضا کو برقرار رکھنا ہے.
تاہم مقامی باشندے، نامہ نگار اور آزاد میڈیا حلقے حکومت کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ حکومتِ ہندوستان کے اس اقدام کا مقصد اپنے خلاف ہونے والی تنقید اور خطے کی صحیح صورتحال کو منظر عام پر آنے سے روکنا ہے۔
اس صورتحال کو لے کر کشمیری عوام بالعموم اور کشمیری طلبا اور آن لائن ملازم پیشہ لوگوں میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ مرکزی بی جے پی حکومت کے اس فیصلے سے ان کی تعلیم اور روزگار کے لئے بھی بڑے چیلنج کھڑے ہو گئے ہیں۔
علاوہ از ایں ہندوستان کا اپوزیشن دھڑا منجملہ کانگریس پارٹی بھی کشمیر کے سلسلے میں حکومت کے موقف اور پالیسیوں سے متفق نہیں اور اس کا کہنا ہے کہ جو کچھ ہندوستان کے ذرائع ابلاغ میں کشمیر کے حوالے سے خبریں سامنے آ رہی ہیں وہ میدانی حقیقت کے برخلاف ہیں۔