باحجاب طالبات کے امتحانات کا معاملہ، سپریم کورٹ میں سماعت ہولی کے بعد ہوگی
ہندوستان کی سپریم کورٹ نے ریاست کرناٹک کے پری یونیورسٹی کالجوں میں حجاب پہن کر سالانہ امتحانات میں شرکت کی اجازت مانگنے والی لڑکیوں کی درخواست پر ہولی کی تعطیلات کے بعد سماعت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سحر نیوز/ہندوستان: ہندوستان کے سرکاری خبر رساں ایجنسی یو این آئے کے مطابق درخواست گزار باحجاب مسلم طالبات کے وکیل نے خصوصی ذکر کے دوران معاملہ اٹھایا اور جلد سماعت کی درخواست کی۔ وکیل نے بتایا کہ انہوں نے اس معاملے کی سماعت جنوری اور فروری میں کرنے کی درخواست کی تھی۔
وکیل کی درخواست پر بنچ کی صدارت کر رہے جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ وہ ہولی کے بعد اس معاملے کی سماعت کر سکتے ہیں۔ اس پر درخواست گزار نے استدعا کی کہ امتحانات آئندہ 9 مارچ سے شروع ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل 22 فروری کو پچھلی سماعت کے دوران درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈوکیٹ شاداں فراست نے کہا تھا کہ طالبات کو مارچ میں ہونے والے سالانہ امتحانات میں شرکت کرنا ہے اور وہ پردے کے ساتھ امتحانات میں شرکت کی اجازت چاہتی ہیں۔
وکیل نے واضح کیا کہ معاملے کی وجہ سے طالبات پہلے ہی ایک سال کا نقصان اٹھا چکی ہیں اور اگر اس بارے میں جلد فیصلہ نہ کیا گیا یا انہیں راحت نہ دی گئی تو انہیں مزید ایک سال کا اور نقصان اٹھانا پڑے گا۔
یاد رہے کہ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ برس تیرہ اکتوبر کو کرناٹک حکومت کی طرف سے پری یونیورسٹی کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی کی قانونی حیثیت پر الگ الگ فیصلہ دیا تھا۔ اس معاملے کی سماعت ججوں کی بنچ کے سامنے کی جانی تھی۔ جسٹس ہیمنت گپتا (ریٹائرڈ) اور جسٹس سدھانشو دھولیا پر مشتمل عدالت عظمیٰ کی بنچ نے کہا تھا کہ چونکہ اختلاف رائے ہے، اس لیے اس معاملے کو غور کے لیے ایک بڑی بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس آف انڈیا کو بھیجا جائے گا۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں حجاب کا معاملہ خاصا طول پکڑتا جا رہا ہے اور مسلم خواتین اپنے بنیادی، فطری، مذہبی اور آئینی حق ہونے کی حیثیت پردے کو لے کر عدم تحفظ اور غیر یقینی کیفیت کا شکار ہو چکی ہیں۔ اپوزشین جماعتوں اور آزاد میڈیا حلقوں کا حمکراں بی جے پی حکومت پر الزام ہے کہ یہ صورتحال مذہبی منافرت اور نسل پرستی پر مبنی اسکی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔