کیا ہندوستان اور پاکستان کے مابین اختلافات کی برف پگھل رہی ہے ؟
ہندوستان اور پاکستان دو ھمسایہ ممالک ہیں لیکن دونوں کے مابین کئی برسوں سے کافی اختلافات ہیں جنھیں کم یا ختم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
سحر نیوز/ ہندوستان : پارلیمانی پینل نے حکومت کو ایک بار پھر پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات بہتر بنانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ پاک و ہند ثقافتی مماثلتوں اور تہذیبوں کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ رابطے کی جانب کام کریں۔ ہندوستان کی پارلیمانی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ نے منگل کو لوک سبھا میں ایک رپورٹ پیش کی جس میں ہندوستان کی پڑوسی پہلی پالیسی پر توجہ مرکوز کی گئی۔ لوک سبھا میں پیش کی گئی رپورٹ میں کمیٹی نے کہا کہ یہ ایک متحرک پالیسی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیٹی حکومت پر زور دیتی ہے کہ اگر وہ پہل کرے تو پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات قائم کیے جا سکتے ہیں ۔ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی مماثلتیں ہیں ۔ دونوں ممالک کے شہریوں کے درمیان کوئی دشمنی نہیں ہے جس کی وجہ سے ہم رابطے کے لیے کام کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں چینی پٹی اور اس کے روڈ ویژن کے ساتھ ساتھ امریکہ بھی پاکستان میں دلچسپی ظاہر کر رہا ہے۔ اس لیے کمیٹی وضاحت کرتی ہے کہ چھوٹے پڑوسیوں کے ساتھ وسیع اور گہرے تعلقات پر توجہ مرکوز کرنا ہندوستان کے مفاد میں ہے۔
یہ ایسے میں ہے کہ ہندوستانی وزیر دفاع کے اس بیان پر کہ جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اگر ہمیں اکسایا گیا تو ہندوستانی فوج لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کو پار کر سکتی ہے، پاکستانی وزارت خارجہ نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ کے مطابق ہندوستانی وزیر دفاع نے کارگل جنگ کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ جب بھی جنگ کی صورتحال آئی ہے تو ہمارے عوام نے ہمیشہ افواج کی حمایت کی ہے اور یہ حمایت بالواسطہ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان اپنی عزت اور وقار کو برقرار رکھنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے اور ضرورت پڑنے پر ایل او سی بھی عبور کر سکتا ہے۔ہندوستانی مبصرین کا کہنا ہے کہ راجناتھ سنگھ نے یہ بیان آنے والے عام انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے دیا ہے۔راجناتھ سنگھ کے تبصرے کی مذمت کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ پاکستان ممتاز زہرہ بلوچ نے یاد دہانی کروائی کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ہندوستان کے سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ فوجی افسران نے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ تبصرے کیے ہیں، اور تعصبات پر مبنی ان بیانات کو روکا جانا چاہیے۔ پاکستان کی ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہندوستانی قیادت یہ بات ذہن نشین کرلے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کی، عوامی گفتگو میں پاکستان کو گھسیٹنے کا رواج ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان اور پاکستان دو ھمسایہ ممالک ہیں لیکن دونوں کے مابین کئی برسوں سے مختلف مسائل خاص طور پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کافی اختلافات ہیں جنھیں کم یا ختم کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں تاہم ابھی تک ان کوششوں کا کوئی خاص نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔