خدائے سخن میر تقی میرؔ: تین صدی بعد، ایک مذاکرہ
ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں واقع غالب انسٹی ٹیوٹ کے "ایوان غالب" میں انجمن جمہوریت پسند مصنفین کے زیراہتمام ایک مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس کا موضوع تھا " میر تقی میرؔ: تین صدی بعد"
سحر نیوز/ ہندوستان: میڈیا رپورٹوں کے مطابق انجمن جمہوریت پسند مصنفین کے زیراہتمام گزشتہ روزدہلی میں واقع غالب انسٹی ٹیوٹ کے ایوان غالب میں "میر تقی میرؔ: تین صدی بعد" کے موضوع پر ایک مذاکرہ منعقد ہوا۔
شروع میں انجمن جمہوریت پسند مصنفین، دہلی، کے صدر پروفیسرخالد اشرف نے ایوان غالب کے ڈائرکٹر ڈاکٹرادریس احمد کا شکریہ اداکرتے ہوئے حاضرین کو پروگرام کے خاکے سے متعلق آگاہ کیا۔ اس کے بعد نوجوان شاعرانس فیضی نے ’حیات میر‘ کے تعلق سے مخصوص لہجے میں میر تقی میرؔ: کی زندگی کے اتارچڑھاو اور معاصرین کے ساتھ ان کی چشمک کو بیان کیا اور زیادہ تر محمد حسین آزادؔ اورشمس الرحمان فاروقی کی تحریروں کو بنیاد بنایا۔
بعد ازاں پروفیسر خالد اشرف نے بتایا کہ میرؔ کا دور مسلسل خانہ جنگیوں اور خارجی حملوں کا زمانہ تھا۔ میرؔ کے والد میرمتقی عملاً ایک درویش تھے اورانتہائی غیرمعمولی باپ تھے جو بیٹے کوعشق کرنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ غزلوں کے علاوہ میرکی مثنویاں شکارنامے، قصیدے اور ہجوبات بھی اہم ہیں لیکن ابھی تک میر کے 6 دیوانوں کے قلمی نسخوں پر کام نہیں کیا گیا ہے۔
مذاکرے میں انجمن جمہوریت پسند مصنفین کے قومی صدر پروفیسر سی چوہان نے کہا کہ ہم مستقبل میں بھی اسی طرح اردو شعروادب پر سیمینار اور مذاکرے منعقد کرتے رہیں گے۔
ناظم جلسہ اور نوجوان صحافی مذکورعالم نے آخر میں حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔
میر تقی میرؔ اردو كے عظیم شاعر تھے اور اپنے زمانے كے ايك منفرد شاعر تھےـ۔ اردو شاعرى ميں مير تقى میرؔ كا مقام بہت اونچا ہے ـ انہیں ناقدین و شعرائے متاخرین نے "خدائے سخن" کے خطاب سے نوازا تھا۔ میر تقی میرؔ 28 مئی سنہ 1723ء کو آگرے میں پیدا ہوئے تھے اور 22 ستمبر سنہ 1810ء کو لکھنؤ میں وفات پائی۔